عدالتوں کی سیکیورٹی کے لئے پنجاب پولیس کا نیا ضابطہ کار


لاہور: پنجاب پولیس کی جانب سےعدالتوں کی سیکیورٹی کے لیے نئے ضابطہ کار یعنی ایس او پیز جاری کردیے گئے ہیں۔

12 نکات پرمشتمل ایس او پیز تمام ریجنل اور ضلعی پولیس افسران کو ارسال کر دیے گئے ہیں۔

نئے ضابطہ کار کے مطابق عدالتوں کی سیکیورٹی کے لئے 35 سال سے کم عمر جوان تعینات ہوں گے۔ اہلکاروں کے پاس گن، پستول لازمی ہو گا جب کہ دوران ڈیوٹی موبائل فون کے استعمال پر پابندی ہوگی۔

عدالتوں میں تعینات کوئیک رسپانس ٹیم (کیو آر ٹی) ایک سے سات اہلکاروں پرمشتمل ہوگی۔ اسپیشل برانچ روزانہ کی بنیاد پرسرچ اینڈ سویپ آپریشنز کرے گی، جب کہ پولیس بار اور بنچ کے عہدیداروں کے ساتھ میٹنگز بھی کرے گی۔

عدالتوں میں داخلے کے لیے واک تھرو گیٹ کے بعد بھی جامع تلاشی لی جائے گی۔

ایس او پیز کے مطابق متعلقہ اسٹیشن ہاؤس آفیسر(ایس ایچ او) روز صبح آٹھ سے دوبجے کے درمیان سیکیورٹی کا جائزہ لے گا۔ روزانہ کی رپورٹ ایس پی کو بھجوانا اس کی ذمےداری ہوگی۔ متعلقہ ایس پی ہفتے میں ایک بارعدالتوں کی سیکیورٹی کا جائزہ لے گا۔

ڈپٹی انسپکٹرجنرل پولیس (ڈی آئی جی پی) 15 روز میں ایک بار سیکیورٹی کا جائزہ لے گا اور رپورٹ سٹی کیپٹل پولیس آفیسر(سی سی پی او) کو بھجوائی جائے گی۔

سی سی پی او ہر دو ماہ بعد سیکیورٹی کا معائنہ کریں گےاور رپورٹ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کو ارسال کریں گے۔

ایس او پیز میں یہ بات بھی لازمی قرار دی گئی کہ قیدیوں کی منتقلی کے وقت راستوں میں گاڑی کہیں نہیں روکی جائے گی۔


متعلقہ خبریں