سانحہ تیزگام: شفاف تحقیقات کیلئے درخواست پر فیصلہ محفوظ

سانحہ تیزگام: شفاف تحقیقات کیلئے درخواست پر فیصلہ محفوظ

فائل فوٹو


اسلام آباد ہائیکورٹ نے سانحہ تیزگام کی شفاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔ وزارت داخلہ اور وزارت ریلوے نے رپورٹس عدالت میں جمع کرائی ہیں۔

وکیل ریلوے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سانحے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 15 لاکھ معاوضہ ادا کر دیا گیا ہے اور  زخمی ہونے والوں کو بھی رقم فراہم کر دی گئی ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ سانحہ کاکوئی ایسا زخمی نہیں جس کو معاوضہ فراہم نہ کیا گیا ہو۔ 7سے8 لوگوں کی تصدیق نہیں ہو پا رہی، جب ہو جاتی ہے تو ادائیگی کر دیں گے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وزارت داخلہ، ریلوے اور پولیس اپنی اپنی انکوائری کر رہے ہیں۔ کیا عدالت ایک اور انکوائری کا حکم دے سکتی ہے؟ ایک کیس کی دوسری ایف آئی آر کیسے ہو سکتی ہے؟

یہ بھی پڑھیں:سانحہ تیز گام: وزارت ریلوے نے چند افسران کو معطل کردیا

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر کنڈکٹ کو دیکھیں تو سارے وزیروں کو استعفیٰ دینا پڑے گا۔ قانون کی بات کریں، اب اخلاقیات کا معیار اتنا ہائی نہیں ہے۔

فاضل جج نے کہا کہ موٹروے زیادتی کیس کی بھی تمام تفتیش میڈیا پر ہی ہو رہی ہے اور ہرکوئی تفتیشی بنا ہوا ہے۔احتیاط برتنی چاہیے جو چیزیں جس طرح ہائی لائٹ ہوتی ہیں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

سانحے کی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں15 افراد سانحے کے ذمہ دار قرار دیئے گئے ہیں۔5ہیڈ کانٹیبلز کو سانحہ تیزگام کے براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈپٹی ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کراچی، ڈویژنل کمرشل آفیسر غفلت کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ ایس ایچ او حیدرآباد اور خانپور بھی غفلت کے مرتکب پائے گئے۔ ریزرویشن سپروائزر قمر شاہ پر بھی بے ضابطگی کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں