زیادتی کے بعد بچی کا قتل، عدالت نے مجرم کو سزائے موت سنا دی

فائل فوٹو


لاہور: کمسن بچوں کی خصوصی عدالت نے 6سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم کو سزاسنا دی ہے۔ عدالت نے جرم ثابت مجرم رستم علی کو سزائے موت کا حکم دے دیا ہے۔

بچوں کی خصوصی عدالت کے جج وسیم احمد نے مجرم رستم علی کو موت کی سزا سنائی۔

مجرم کے خلاف لاہور کے تھانہ ڈنفس اے پولیس نے زیادتی اور قتل کا مقدمہ درج کررکھا تھا۔ مجرم پر چھ سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا الزام تھا۔

پراسکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ مجرم رستم علی گھریلو ملازم تھا۔ رستم علی نے اپنے مالک کی بچی کو جنسی تشدد کرکے قتل کیا۔

عدالت نے اغوا اور قتل کا جرم ثابت ہونے پر مجرم جرمانہ بھی کیا۔عدالت نے مجرم پر 5 لاکھ روپے ہرجانہ بھی عائد کیا ہے۔ جرمانے کی رقم  5 لاکھ روپے مقتول بچی کے ورثاء کو ادا کیے جائیں گے اور ہرجانے کی رقم ادا نہ کرنے پر مجرم کو مزید 6 ماہ قید رکھا جائے گاْ

کمسن بچوں کی خصوصی عدالت نے ہدایت کی کہ مجرم رستم علی کی سزا لاہور ہائیکورٹ سے کنفرم ہونے کے بعد موت کی سزا پر عملدرآمد کیا جائے۔ عدالت نے مجرم کو اغوا کا جرم ثابت ہونے پر 5 سال قید کی سزا بھی سنائی ہے۔ اغوا کے جرم کے تحت مجرم پر 1 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

ڈیفینس اے پولیس نے 2010 میں 6 سالہ بچی کو اغوا کے بعد قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا تھا۔ پولیس نے 24 مارچ 2011 میں مقدمہ کا چالان عدالت میں پیش کیا۔

مدعی مقدمہ نے مجرم پر چھ سالہ بچی کو اغوا کے بعد زیادتی کر کے قتل کرنے کا الزام لگایا تھا۔ 2018 میں بچوں اور خواتین پر تشدد کیخلاف عدالتیں قائم ہونے کے بعد کیس جینڈر بیسڈ وائلنس کورٹ میں منتقل کیا گیا۔

عدالت نے فریقین کے تفصیلی دلائل سننے، گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے اور ریکارڈ کا جائزہ لینے کے مجرم کو موت کی سزا سنائی۔


یہ فوری خبر ہے۔ مزید تفصیلات اور معاملے کے درست حقائق جاننے کے لئے اس صفحہ کو ریفریش کریں۔
متعلقہ خبریں