اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد اے پی سی ایجنڈے میں شامل کرنے کا فیصلہ



اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا معاملہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے ایجنڈے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے ذرائع کے مطابق اے پی سی سے متعلق پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں معاملات طے پا گئے ہیں اور اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا معاملہ ایجنڈہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا مشورہ بلاول بھٹو زرداری دیں گے۔

حکومت کی دو سالہ کارکردگی عوام کے سامنے لانے کا معاملہ بھی اے پی سی کے ایجنڈے کا حصہ ہوگا۔

اپوزیشن کی اے پی سی کے ایجنڈے میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے جلسے جلوس اور سڑکوں پر عوامی احتجاج کرنا بھی شامل ہوگا۔

ذرائع ہم نیوز کے مطابق عوامی احتجاج کے ذریعہ وزیراعظم کو استعفیٰ پر مجبور کرنے کا معاملہ بھی ایجنڈہ میں شامل کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ وزیراعظم کو عوامی احتجاج کے ذریعہ مستعفی ہونے پر مجبور کرنے کا مشورہ ن لیگ دے گی۔

قبل ازیں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے حزب اختلاف کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق مریم نواز کی جگہ اب مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف وفد کے ہمراہ آل پارٹیز کانفرنس  (اے پی سی) میں شرکت کریں گے۔

مسلم لیگ ن نے شہباز شریف کی شرکت سے متعلق فیصلے سے پیپلز پارٹی کو آگاہ کر دیا جبکہ حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں نے بھی وفود سے متعلق پیپلز پارٹی کو آگاہ کر دیا۔

یاد رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی نے آل پارٹیز کانفرنس 20 ستمبر کو اسلام آباد میں بلانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

ن لیگ کا 7 رکنی وفد شہباز شریف کی قیادت میں اے پی سی میں شرکت کرے گا جن میں شاہد خاقان عباسی ، خواجہ آصف، احسن اقبال اور ایاز صادق بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کے اے پی سی میں شرکت کیلئے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں 3 رکنی وفد اے پی سی میں شریک ہو گا جب کہ اے این پی کی جانب سے امیر حیدر ہوتی اور میاں افتخار شریک ہوں گے۔

اس کے علاوہ نیشنل پارٹی کی جانب سے ڈاکٹر عبدالمالک اور سینیٹر میر کبیر، ایوب ملک وفد میں شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں