تعلیمی ادارے عجلت میں دوبارہ بند کرنا تدریسی عمل تباہ کر دے گا، وزیر تعلیم

وزارت تعلیم کا لائٹر بیگ برائٹر اسٹوڈنٹ پالیسی متعارف کرانیکا فیصلہ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا ہے کہ تعلیمی ادارے دوبارہ بند کرنے کا جلد بازی میں لیا گیا فیصلہ تدریسی عمل کو تباہ کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 22 تعلیمی ادارے بند

شفقت محمود نے کہا کہ تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق فیصلہ سوچ بچار اور احتیاط کے ساتھ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھ ماہ سے تدریسی عمل کی بندش نے طلبا کو بری طرح متاثر کیا تاہم طلبا کی صحت ہماری پہلی ترجیح ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے وزارتِ صحت سے مشورہ لیں گے۔ شفقت محمود نے کہا کہ 90 فی صد سرکاری و نجی اسکولز کے پاس آن لائن تعلیمی سہولیات نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے واضح کیا تھا کہ اسکولوں کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، 23 ستمبر سے مڈل کی کلاسز شروع کر دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں6ماہ بعد تعلیمی ادارے کھل گئے

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اسکولوں کا شیڈول سب کی مرضی سے بنا،سعید غنی پہلے مشورہ کر لیتے تو اچھا ہوتا، طے ہوا تھا کہ 22 ستمبر کو این سی او سی کے اجلاس میں تعلیمی اداروں سے متعلق جائزہ لے کر پھر فیصلہ کریں گے۔

خیال رہے کہ وزیر تعلیم سعید غنی نے گزشتہ روز صوبے بھر میں دوسرے مرحلے کے تحت 21 ستمبر سے شروع کی جانے والی کلاسز موخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں  نے کہا کہ اب مڈل کلاسز 21 ستمبر سے شروع نہیں ہوں گی۔ یہ مرحلہ 28 ستمبر تک موخرکیا جارہا ہے۔ ہم صورتحال کا جائزہ لیں اور پھر فیصلہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والے اسکول حکومت بند کردے گی، شفقت محمود

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں 21 ستمبر سے چھٹی تا آٹھویں کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ موخر کردیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں