اسلام آباد میں زمینوں پر قبضے کا معاملہ، عدالت نے مشیر داخلہ کو طلب کر لیا


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں زمینوں پر قبضے کے معاملے میں عدالت نے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کو طلب کر لیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں زمینوں پر قبضے کے کیس میں 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کو 21 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس بتا رہی ہیں کہ سسٹم کس طرح کرپشن زدہ ہو چکا ہے جبکہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ قانون کی بالادستی یقینی بنا کر شہریوں کا اعتماد بحال کرے۔ 

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد میں زمینوں پر قبضوں کے جرائم کا رجحان بڑھتا ہی جا رہا ہے اور حیران کن طور پر ریاست کی وزارتیں اور ادارے ریئل اسٹیٹ کا غیر قانونی کاروبار کر رہے ہیں۔

جاری کردہ حکم نامہ کے مطابق اداروں اور وزارتوں کے ریئل اسٹیٹ کاروبار میں ملوث ہونا مفادات کے ٹکراؤ کا سنجیدہ سوال کھڑا کرتا ہے اور رپورٹس بتا رہی ہیں کہ سسٹم کس طرح کرپشن زدہ ہو چکا اور تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ اسلام آباد کی طاقتور ایلیٹ قانون کی دھجیاں بکھیرنے کی براہ راست ذمہ دار ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ ریاست عام شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے ادارے بالواسطہ یا بلاواسطہ مبینہ قانون توڑنے میں لگے ہیں۔ اسلام آباد میں امن و امان کی خوفناک صورتحال ناقابل برداشت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی اپنی اور صدر کی مراعات کم کرنے کا بل لانے کی منظوری

حکم نامہ میں کہا گیا کہ عام شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور شہریوں کا نظام انصاف پر سے اعتبار اٹھتا جا رہا ہے۔ امن و امان کی حالت دہائیوں سے منتخب اور غیرمنتخب حکومتوں کی طرز حکمرانی کی وجہ سے ہے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ قانون کی بالادستی یقینی بنا کر شہریوں کا اعتماد بحال کرے۔

جاری کردہ تحریری حکم نامے کے مطابق آئی جی اسلام آباد نے رپورٹ میں ملزمان کی تفتیش اور پراسیکیوشن میں خامیوں کا اعتراف کیا جبکہ چیف کمشنر اسلام آباد کو پراسیکیوشن برانچ قائم کرنے کا بار بار حکم دیا لیکن عملدرآمد نہ ہوا۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ مشیر داخلہ شہزاد اکبر کو 21 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں اور بتائیں کہ کیا عام شہریوں کے تحفظ کے لیے وزیر اعظم کو کوئی ایڈوائس دی ؟

عدالت نے چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو بھی ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا جبکہ وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل اور صدر بار ایسوسی ایشن کو بھی معاونت کے لیے طلب کر لیا گیا۔


متعلقہ خبریں