لاہور: مقدمات کے اندراج میں تاخیر اور ناقص تفتیش کرنے پر 5 پولیس افسران گرفتار


لاہور: مقدمات کے اندراج میں تاخیر اور ناقص تفتیش کرنے پر لاہور پولیس کے 5  افسران گرفتار کرلیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اختیارات کا ناجائز استعمال، ناقص تفتیش اور شواہد مسخ کرنے پر افسران کے خلاف مقدمات درج کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سابق ایس ایچ او گجر پورہ انسپکٹر رضاجعفری کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر گرفتار کیا گیا ہے۔ اے ایس آئی عمران احمد، محمد عمران اور شہزاد بٹ کے خلاف شواہد مسخ کرنے پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق  اے ایس آئی ارشاد کو غیر ملکی خاتون سے رشوت طلب کرنے پر حوالات میں بند کیا گیا ہے۔ اے ایس آئی ارشاد کو تھانہ باٹا پور میں مقدمہ درج کرکے حوالات میں بند کیا گیا ہے۔

دوسری جانب کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر لاہور عمر شیخ نے کہا ہے کہ اگر کسی بھی پولیس افسر یا اہلکار نے شہریوں کی داد ر سی میں تاخیر کی تو سخت کارروائی ہوگی۔افسران مقدمات کی تفتیش میں شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے میرٹ پرچالان لکھیں۔

مزید پڑھیں: موٹروے زیادتی کیس، پولیس ملزم عابد کو پکڑنے میں ناکام، مختلف خاکے جاری

خیال رہے کہ گزشتہ روز موٹروے زیادتی کیس کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بادی النظر میں پولیس کا نظام فیل ہو چکا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ موٹروے یا کسی روڈ پرایسا واقعہ پیش آئے تو ذمہ دار حکومت ہوتی ہے، ایسے واقعات پر حکومت کو متاثرہ افراد کو معاوضہ دینا چاہیے۔

سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ہر جگہ پر پٹرولنگ کا موثر نظام بنانے جا رہے ہیں۔ محکمہ پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پورے پنجاب میں پڑولنگ کا موثر نظام موجود ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریماکس دیے تھے کہ مجھے لوگوں کی سیکیورٹی چاہیے۔ آپ کا پرانا پیٹرولنگ سسٹم ناکام ہو گیا ہے۔ عدالت کو بتایا جائے کہ آئی جی پنجاب اور ماتحت پولیس افسران روزانہ کتنے گھنٹے گشت کریں گے؟

عدالت کہا تھا کہ بتایا جائے متاثرہ افراد کو کیسے کمپن سیشن دی جا سکتی ہے؟ لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کے ہفتہ وار گشت کا شیڈول بھی طلب کیا ہے۔  ڈی پی اوز کے گشت کا شیڈول بھی طلب کیا گیا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا تھا کہ بتائیں آئی جی پنجاب روزانہ کتنے گھنٹے بدل بدل کر کہاں گشت کرے گا؟ رات 11 سے ایک بجے ہر ضلع میں ایک سینئر افسر روڈ پر ہونا چاہیے۔


متعلقہ خبریں