ماضی میں حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث رہے، شبلی فراز


اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ ماضی میں ہمارے ملک کے حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث رہے، جس کی وجہ سے ملک کی معیشت کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔

اسلام اآباد میں مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان گرے لسٹ میں ماضی کی حکومتوں سے تھا۔ ہمیں دنیا کےساتھ چلنا ہے، عالمی قوانین پر عمل کرنا ہے۔

وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) قانون ملک کے مفاد میں ہے. ہماری کوشش تھی ملکی مفاد کو مدنظر رکھ کر قانون سازی کریں. اپوزیشن نے ملکی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی. اپوزیشن کی کوشش تھی کہ اپنے لیڈران کی کرپشن کیسے بچانی ہے.

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس قانون سازی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا۔ ہم نے عوام کو آگاہ کیا کہ یہ قانون سازی کتنی ضروری ہے۔ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں لانا فیٹف سیکریٹریٹ کا کام ہے۔ اللہ کا شکر ہے قانون سازی ہوگئی اور اپوزیشن بے نقاب ہوگئی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن نے نیب قوانین میں 34 ٹانکے لگانے کا مطالبہ کیا۔ تحریک انصاف کی حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکلے۔ حکومت نے ایک سال سے زائد اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کی۔

انہوں نے کہا کہ فیٹف کی جانب سے مختلف قوانین میں اصلاحات کا کہا گیا۔ خدشہ تھا پاکستان بلیک لسٹ میں نہ چلا جائے۔ جتنی تجاویز آئیں ان پر بلز بنائے گئے۔پھر اپوزیشن کی سوئی اینٹی منی لانڈرنگ پر آکر اٹک گئی۔

مزید پڑھیں: سابقہ حکومتوں کی وجہ سے پاکستان ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں گیا، وزیراعظم

شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے عوام کو گمراہ کرنے کیلئے پروپیگنڈہ مہم چلائی گئی۔ اپوزیشن نے کہا کہ 6 ماہ کے لیے کسی کو بھی اندر کردیا جائے گا۔ میں سن کر پریشان ہو ا، بار بار ڈرافٹ پڑھا لیکن مجھے کہیں ایسی کوئی شق نظر نہیں آئی۔

مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن کے مدنظر صرف شہباز شریف اور آصف زرداری کیخلاف کیسز بند کرنا تھا۔ قابل دست اندازی قانون ایک ایسا قانون جس کے تحت فوری ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات کی جاتی ہیں۔ اور ناقابل دست اندازی میں پہلے عدالت سے اجازت لینی پڑتی ہے کہ تحقیقات کی جاسکتی ہیں۔ ادارے فوری طور پر کام  نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ روک تھام کیلئے قانون سازی ناگزیر تھی۔ عوامی دباو اور بے نقاب ہونے کی وجہ سے اپوزیشن تجاویز سے پیچھے ہٹی
ایف اے ٹی ایف ادارہ یا این جی او نہیں تمام ممالک کی تنظیم ہے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ  اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں بہت خامیاں تھیں۔ خامیوں کی وجہ سےفالودے، پاپڑ والے کے اکاؤنٹس میں پیسے گئے۔ فیٹف کی منشا تھی کہ اینٹی منی لانڈرنگ کیلئے سخت قوانین بنائے جائیں۔ حکومت کی بھی یہی خواہش تھی قوانین سخت بنائےجائیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی تھی کہ شہبازشریف اور اہلخانہ پر ٹی ٹیز کیسز بند ہوجائیں۔ اپوزیشن چاہتی تھی کہ آصف زرداری کےخلاف کیسز بند ہوجائیں۔ شاہد خاقان عباسی بھی چاہتے تھے کہ ان کیخلاف کیسز بند ہوجائیں۔

مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا کہ کل مجرموں اور ملزموں کی اے پی سی ہونے جارہی ہے۔ آپ سب نیب نے کے ملزمان ہیں اسٹیک ہولڈرز نہیں ہیں۔ آصف زرداری، بلاول بھٹو، شاہد خاقان عباسی ملزمان اور نوازشریف اور مریم نواز مجرم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے عرض ہے کہ آزاد عدلیہ پر حملے کرنے سے پہلے سوچ لیں۔ آزاد عدلیہ سے ان کیلئے مسئلے پیدا ہورہے ہیں ان کو آزاد عدلیہ کا دکھ ہے۔اپوزیشن چاہتی ہے کہ پاپڑ اور فالودے والے کے نام پر اکاؤنٹ بنتے رہیں۔ کل سےان کا نیا مطالبہ جنم لے رہا ہے کہ 19 ویں ترمیم ختم کی جائے۔ آخر میں یہ یہی کہیں گے جیلوں کا انتظام اچھا کردیں۔

 


متعلقہ خبریں