اینکر مرید عباس قتل کیس: مفرور ملزم عادل زمان  کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


کراچی: اینکر مرید عباس کے قتل کیس میں عدالت نے مفرور ملزم عادل زمان  کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ عدالت نے ضمانتی کو نوٹس جاری کردیا۔

جیل حکام نے مرکزی  ملزم عاطف زمان کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پیش کردیا۔تفتیشی افسر نے  عدالت کو بتایا کہ عاطف زمان کا بھائی اور کیس کا اہم ملزم عادل زمان مفرور ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ 10 ستمبر کو  سپریم کورٹ میں ضمانت کی منسوخی کے بعد ملزم عدالت سے فرار ہوگیا تھا۔ عدالت نے ملزم عادل زمان کے  ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری  کرتے ہوئے 10 اکتوبر کو ملزم کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: مرید عباس قتل کیس، ملزم عادل زمان عدالت سے فرار

خیال رہے کہ 10 ستمبر کو اینکر مرید عباس قتل کیس کا ملزم عادل زمان ضمانت خارج ہونے پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری سے فرار ہو گیا تھا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اینکر مرید عباس قتل کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ملزم عادل زمان کی رہائی کا حکم معطل کرتے ہوئے ملزم  کو گرفتار کر کے واپس جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ ضمانت خارج ہونے پر ملزم پولیس کے سامنے عدالت سے فرار ہو گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ملزم عادل زمان کی ضمانت پر سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا تھا۔

مرید عباس کو گزشتہ سال جولائی میں لین دین کے معاملے پر عاطف زمان نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ ملزم کے خلاف دو مقدمات درج کیے گئے تھے ایک مقتول کی اہلیہ کی مدعیت میں اور دوسرا سرکار کی مدعیت میں

ملزم عادل زمان کے فرار ہونے پر کیس میں ایک سال گزر جانے کے باوجود فرد جرم عائد نہ ہوسکی ہے۔ ملزم عاطف زمان اور عادل زمان نے ڈیفنس میں فائرنگ کرکے مرید عباس سمیت دو افراد کو قتل کردیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال محکمہ داخلہ سندھ نے اینکرمرید عباس کیس کا ٹرائل اب جیل میں کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

کراچی پولیس نے مرید عباس قتل کیس کے ملزم عاطف زمان  کے خلاف مقدمہ جیل میں چلانے کے لیے محکمہ داخلہ سندھ کو خط لکھا تھا۔

یہ خط ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ زون کی جانب سے  بھجوایا  گیا تھا جس میں پولیس کا موقف ہے کہ مرید عباس قتل کیس انتہائی ہائی پروفائل ہے۔

خط میں کہا گیا تھا جیل سے باہر عدالت میں پیشی کے دوران ملزم کے ساتھ کوئی ناگہانی واقعہ رونما ہوسکتا ہے۔ پولیس نے  محکمہ داخلہ سے استدعا کی گئی تھی کہ مقدمہ سیشن عدالت میں چلانے  کے بجائے جیل ٹرائل کیا جائے۔


متعلقہ خبریں