اے پی سی، اپوزیشن کا وزیراعظم عمران خان کے فوری استعفے کا مطالبہ



اسلام آباد: اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شریک جماعتوں نے وزیراعظم عمران خان کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا۔

اے پی سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر اور نومبر میں صوبائی دارالحکومتوں سمیت بڑے شہروں میں جلسے کیے جائیں گے۔ دسمبر میں ملک گیر ریلیاں اور مظاہرے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے لیے متحدہ حزب اختلاف پارلیمان کے اندر اور باہر تمام سیاسی اور آئینی آپشنز استعمال کرے گی۔ ان میں عدم اعتماد کی تحاریک اور اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں کا آپشن بھی شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اے پی سی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نام سے اپوزیشن کا اتحاد تشکیل دیا گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت نے ریکارڈ توڑ مہنگائی سے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس نے مطالبہ کیا، شفاف اورآزادانہ انتخابات کرائے جائیں کیونکہ موجودہ حکومت کو دھاندلی کے ذریعےمسلط کیا گیا۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ 1973 کے آئین اور 18 ویں ترمیم قومی اتحاد کا مظہر ہے اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس ملک میں صدارتی نظام کے ارادے کو رد کرتا ہے، صوبائی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شہری اور میڈیا کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے مطالبہ کیا کہ آٹے، چینی اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی لائیں۔

سربراہ جے یو آئی ف نے مطالبہ کیا کہ اجلاس سیاسی انتقام پر گرفتار سیاسی رہنما اور کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کی میزبانی میں ہونے والی اے پی سی میں سابق صدر وپیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے اور دونوں رہنماؤں نے خطاب بھی کئے۔

ڈکٹیٹر کے بنائے ادارے نیب کو برقرار رکھنا ہماری غلطی تھی، نوازشریف

اس دوران اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ اس ملک میں احتساب کے نام پر اندھا انتقام لیا جا رہا ہے۔ اگر انہوں نے احتساب کرنا ہوتا تو سب سے پہلے اپنی کابینہ کا کرتے، ان کے وزرا اربوں روپے کی ادویات کے اسکینڈل میں ملوث تھے جبکہ گندم اور چینی اسکینڈل میں وزیر اعظم اور کابینہ ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر لحاظ سے یہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور یہ جہاں پر بھی جاتے ہیں پہلے سے منصوبوں پر دوبارہ تختیاں لگاتے ہیں۔ موجودہ حکومت تاریخی دھاندلی کے نتیجے میں آئی اور اس حکومت کا قرضہ اور خسارہ تاریخی ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم حکومت کو کوڑے دان میں ڈالنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ عمران خان نے کہا تھا مر جائیں گے مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے لیکن ریاست مدینہ کا نام لینے والوں نے اسپتالوں میں مفت ادویات اور سٹی اسکین کی سہولت بھی ختم کر دی۔

یہ بھی پڑھیں:فضل الرحمان اور نوازشریف کی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر مشاورت

شہبازشریف کی قیادت میں ن لیگ کا وفد اے پی سی میں شریک ہوا۔ مسلم لیگ ن کے وفد میں مریم نواز، مریم اورنگزیب، شاہد خاقان عباسی اور امیر مقام شامل ہوئے۔

ان کے علاوہ مسلم لیگ ن کے وفد میں، خواجہ آصف، احسن اقبال اور ایاز صادق، پرویز رشید، سعد رفیق، رانا ثنا اللہ بھی شامل ہوئے ہیں۔

دوسری جانب مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں جے یوآئی کے وفد نے بھی اے پی سی میں شرکت کی ۔ جے یو آئی کے وفد میں عبدالغفور حیدری، اکرم درانی اور کامران مرتضیٰ شامل تھے۔

 

یہ بھی پڑھیں:تین ماہ میں اسلام آباد کا گھیراؤ اور سب کچھ  دیکھیں گے، شاہد خاقان


متعلقہ خبریں