ٹِک ٹاک نے پابندی عائد کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف مقدمہ کر دیا


چینی کمپنی کی معروف ویڈیو ایپ ٹِک ٹاک نے امریکہ کی جانب سے پابندی عائد کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ پر ہی مقدمہ کر دیا۔

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹِک ٹاک نے واشنگٹن کی فیڈرل کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے جس میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد پابندی کو روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے چینی ایپلی کیشنز ’وی چیٹ‘ اور ’ٹک ٹاک‘ کو سلسلہ وار بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کا گوگل اور ایپل سمیت امریکی کمپنیوں کو چینی اپیس ہٹانے کا حکم

یاد رہے کہ گزشتہ روز ٹرمپ انتظامیہ نے گوگل اور ایپل سمیت امریکی کمپنیوں کو اپنے پلیٹ فارمز سے چینی اپیس ہٹانے کا حکم دیا تھا ۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ 20 ستمبر سے ٹک ٹاک اور وی چیٹ ڈاون لوڈ کرنے پر پابندی عائد کرے گی۔

امریکی محکمہ تجارت کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ سے باہر گوگل یا ایپل پر ٹک ٹاک یا وی چیٹ کی سروس فراہم کرنے پر پابندی عائد نہیں ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک اور وی چیٹ کے موجودہ  صارفین کو امریکہ میں نئی اپڈیٹس کی سہولت حاصل نہیں ہو گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ امریکی حکومت صدر کے احکامات کے تناظر میں قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات اٹھا رہی ہے۔

یاد رہے کہ 25 اگست کو ٹک ٹاک انتظامیہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو کیلیفورنیا کی عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

ٹک ٹاک کی جانب سے دی گئی درخواست میں امریکی صدر کا فیصلہ چین مخالف مہم کا حصہ قرار دیا گیا تھا اور الزام عائد کیا گیا کہ ٹرمپ چین مخالف بیانیے سے دوبارہ الیکشن جیتنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا امریکا میں چینی ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان

ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ صارف کے ڈیٹا کی رازداری اور حفاظت کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے۔


متعلقہ خبریں