اپوزیشن اداروں کو متنازع کر کے ریاست کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی، وفاقی وزرا



اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ اپوزیشن اداروں کو متنازع کر کے ریاست کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے ہمراہ گزشتہ روز ہونے والی اپوزیشن کی اے پی سی پر رد عمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  احتساب سے بچنے کے لیے یہ سارے لوگ اکٹھے ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کسی اور کے بیانیے پر چل رہے ہیں، جو ادارہ نوازشریف کے کنٹرول میں نہیں آتا وہ اس کے خلاف ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف فواد چودھری کی طرح تندرست لگ رہے تھے، ان کی صرف سیاست نہیں جائیدادیں بھی داوَ پر لگی ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے پہلے کہا تھا کہ جب احتساب کا عمل آگے بڑھے گا تو یہ سب مل جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی پالیسی کی وجہ سے ہم نے کورونا پر قابو پایا، عالمی رہنماوَں نےبھی پاکستان کے کورونا کے خلاف اقدامات کو سراہا ہے مگر کل اے پی سی میں کورونا کا کوئی ذکر تک نہیں ہوا۔

اپوزیشن اسمبلیوں سے مستعفیٰ ہونے پر اختلافات کا شکار رہی، اے پی سی کی اندرونی کہانی

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر بھی بلیک میلنگ کی گئی۔

اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کبھی بھی کسی کو این آراو نہیں دیں گے، نوازشریف کی کل کی فوج مخالف تقریر ہندوستان کے اخباروں کی ہیڈلائنز بنی ہیں۔

 

اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کا اجلاس تضادات کا مجموعہ ہے، آل پارٹیز اجلاس میں مایوسی اور ناامیدی نظرآئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ ملکی معیشت دیوالیہ کر کے گئی تھی، پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو مشکل اقتصادی صورتحال سے باہر نکالا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے اپوزیشن کے پاس گئے، انہیں اندازہ تھا کہ حکومت کے پاس نمبرز پورے نہیں ہوں گے مگر اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف بل کی آڑ میں این آراو لینے کی کوشش کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ این آر او لینےکا مطلب نیب کو ختم کرنا تھا،ان کو اندازہ ہونا چاہیے تھا کہ عمران خان کبھی این آراو نہیں دیں گے۔

مزید برآں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اے پی سی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کس منہ سےوزیراعظم سے استعفیٰ مانگ رہےہیں،عدلیہ کےخلاف جتنی سازشیں ہوئیں، نوازشریف اس کا حصہ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کےذہن میں ہمیشہ امیرالمومنین بننے کا خبط سوار رہا وہ جس بیانیے پرچل رہے ہیں اس کا فائدہ پاکستان دشمنوں کو ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی اداروں سے کبھی نہیں بنی، جب آپ ادھر سے پیسہ چوری کر کے باہر لے کر جائیں گے تو کوئی ادارہ آپ کو تحفظ نہیں دے گا۔

فواد چودھری نے کہا کہ 90 کی دہائی میں جب نوازشریف کی حکومت ختم ہوئی توعدلیہ نے بحال کیا، 1983 میں جنرل جیلانی نے پہلی بار نوازشریف کو کابینہ میں شامل کرایا، جنرل ضیا الحق بھی نوازشریف کو پروموٹ کرتے رہے ہیں۔

نواز شریف کی تقریر لکھنے اور کروانے والوں نے انکے پاؤں پر کلہاڑی ماری، چودھری شجاعت

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کوعوام نے منتخب کیا ہے، ہٹانےکا اختیار بھی عوام کے پاس ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز حزب اختلاف نے اپنی آل پارٹیز کانفرنس میں وزیراعظم عمران خان کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔

اے پی سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر اور نومبر میں صوبائی دارالحکومتوں سمیت بڑے شہروں میں جلسے کیے جائیں گے۔ دسمبر میں ملک گیر ریلیاں اور مظاہرے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے لیے متحدہ حزب اختلاف پارلیمان کے اندر اور باہر تمام سیاسی اور آئینی آپشنز استعمال کرے گی۔ ان میں عدم اعتماد کی تحاریک اور اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں کا آپشن بھی شامل ہے۔


متعلقہ خبریں