کورونا: پشاور ہائی کورٹ، ماتحت عدالتوں میں زیر التوا کیسز میں اضافہ


پشاور: کورونا وبا کے باعث پشاور ہائی کورٹ اور صوبے کی ماتحت عدالتوں میں زیر التوا کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق گزشتہ سال اگست تک زیر التوا کیسز کی تعداد 38 ہزار 846 تھی۔ کورونا کے بعد رواں سال کیسز کی تعداد بڑھ کر 42 ہزار88 ہو گئی۔

رجسٹرار ہائی کورٹ کے مطابق ماتحت عدالتوں میں 2019 اگست میں زیر التوا کیسز کی تعداد 19 ہزار 8،456 تھی۔ رواں سال زیر التوا کیسز کی تعداد بڑھ کر 21 ہزار 9،794 ہو گئی ہے۔

رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ اعلامیہ کے مطابق چائلڈ پروٹیکشن کورٹس میں 1 ہزار 674 کیسز سماعت کے منتظر ہیں۔

خیال رہے کہ سپپریم کورٹ رجسٹرار آفس کی جانب سے  16 سے 31 اگست تک زیر التوا اور نمٹائے گئے مقدمات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 45 ہزار 332 ہوگئی ہے۔

سپپریم کورٹ رجسٹرار آفس کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق اگست کے اخری 15 دنوں میں 124 زیر التوا مقدمات نمٹائے گئے۔ سپریم کورٹ میں 24 از خود نوٹسز اور ایک ریفرنس زیر التوا ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پرنسپل سیٹ میں 187 نئے مقدمات دائر ہوئے، جبکہ 147 نمٹائے گئے۔ لاہور رجسٹری میں 112 نئے مقدمات دائر ہوئے اور 267 نمٹائے گئے
کراچی رجسٹری میں 33 نئے مقدمات دائر ہوئے اور 100 نمٹائے گئے۔

سپپریم کورٹ رجسٹرار آفس کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق کوئٹہ رجسٹری میں 14 نئے مقدمات دائر ہوئے، کسی مقدمے پر سماعت نہ ہوسکی۔ پشاور رجسٹری میں 44 نئے مقدمات دائر ہوئے، کسی مقدمے پر سماعت نہ ہوسکی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: چیف جسٹس گلزار احمد آئندہ ہفتے کسی بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے

جاری رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں گزشتہ 15 روز میں 390 نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ 514 نمٹائے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں انصاف کی تیز ترین فراہمی کیلئے373 ماڈل کورٹس بھی قائم کی گئی ہیں جہاں ہزاروں سائلین کو انصاف فراہم کیا گیا ہے۔

پاکستان میں تقریبا دو ماہ تک چھوٹی بڑی تمام عدالتیں گرمیوں کی چھٹیوں کے باعث بند رہتی ہیں اور اس دوران زیر التوا کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔ عدالتوں میں تعطیلات کے سبب سائلین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اکثر عدالتیں آسانی کو مد نظر رکھتے ہوئے چھٹیوں کا تعین کرتی ہیں اور ججز کی غیر موجودگی میں ڈیوٹی ججز صرف انتہائی اہم نوعیت کے مقدمات سنتے ہیں۔


متعلقہ خبریں