پشاور میں ہیئر ڈریسر کی دکانوں پر لائبریریاں

پشاور میں ہیئر ڈریسر کی دکانوں پر لائبریریاں

پشاور: پشاور کے چند نوجوانوں نے لوگوں کو کتابوں کی طرف راغب کرنے کے لیے ہیر ڈریسر کی دکانوں میں منی لائبریوں کا آغاز کر دیا ہے۔

سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ  نے نئی نسل سے کتب بینی کا شوق چھین لیا جس کے سبب لائبریریاں بھی خاتمے کے قریب ہیں ایسے میں پشاور کے نوجوانوں نے عوام کو کتب بینی کی طرف راغب کرنے کے لیے منفرد طریقہ اختیار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی میں مفت وائی فائی اور ڈیجیٹل لائبریری کا افتتاح

جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی آمد نے کتابوں سے انسیت رکھنے والوں کی تعداد گھٹا دی ہے، اسی تعداد کو بڑھانے کے لیے پشاور کے تین نوجوانوں نے ہیر ڈریسرز کی دکانوں میں منی لائبریاں سجانا شروع کردی ہیں۔

لائبریریاں بنانے کا مقصد اپنی باری کے انتظار میں بیٹھے افراد کے لیے فارغ وقت میں کتب بینی کا شوق پروان چڑھانا ہے۔

بارہویں جماعت کے یہ تین طلبہ اپنی مدد آپ کے تحت سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع سے کتابیں حاصل کر کے ہیر ڈریسرز کی دکانوں میں رکھ رہے ہیں۔

اس منفرد آئیڈیا کو عملی جامہ پہنانے والے نوجوان عمر اعظم نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں خود بارہویں جماعت کا طالب علم ہوں اور بچپن سے کتابیں پڑھنے کا شوق ہے۔

عمر اعظم کا کہنا تھا کہ آج کل کے نوجوانوں کو دیکھتا تھا تو دکھ ہوتا تھا اس لیے اپنی اس کتب بینی کے شوق کو دوسروں تک پہنچانا چاہتا ہوں اور ہیر ڈریسر کی دکانوں میں کتابیں رکھنا شروع کر دیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں ’بے مصرف‘ عمارت لائبریری میں تبدیل

انہوں نے کہا کہ اب تک 700 سے زائد کتابیں مختلف دکانوں میں رکھ چکا ہوں تاکہ لوگ ان سے مستفید ہو سکیں۔ کتب بینی کے فروغ کے لیے نوجوانوں کا یہ منفرد طریقہ شہریوں کو بھی اچھا لگ رہا ہے۔

کتب بینی کو فروغ دینے کے لیے ہیئر ڈریسرز کی دکانوں پر کتابیں رکھنے والے طلبہ کہتے ہیں کتب بینی کا یہ شوق خود تک محدود رکھنے کے بجائے  معاشرے کے دوسرے لوگوں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔


متعلقہ خبریں