سیاسی بنیادوں پر معاف قرضے واپس کرائیں گے،چیف جسٹس

قرضہ معاف کرانے والوں کو ایک موقع ملنا چاہیے، اٹارنی جنرل کا مطالبہ | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہےکہ سیاسی بنیادوں پر معاف قرضے واپس کرائیں گے۔

چیف جسٹس نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ میں قرضہ معافی کیس کی سماعت کے دوران دیے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ایک ہفتے میں قرضہ معافی کی سمری عدالت میں پیش کی جائے۔

دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ نیشنل بنک سمیت مختلف بینکوں سے 54 ارب کے قرضے معاف کرائے گئے۔

چیف جسٹس نےکہا کہ پرانے مقدمات نکلوا رہا ہوں، اب دیکھنا ہے کہ اس کیس کو کیسے چلانا ہے؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیشن کی رپورٹ آنے کے باوجود مقدمے کی کارروائی نہیں ہوئی، کمیشن کی فائنڈنگ کیا تھی؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ قرضہ معافی کے 223 مقدمات مشکوک ہیں اورعدالت نے یہ معاملہ بینکوں کو بھجوایا تھا۔

عدالت عظمیٰ میں اسٹیٹ بینک کے نمائندے نے اپنا جواب جمع کرادیا۔

بیرسٹر ظفراللہ عدالت کو بتایا کہ محمد خان جونیجو،نواز شریف،بے نظیر بھٹو،چودھری برادران اور سید یوسف رضا گیلانی نے قرضے معاف کرائے۔

عدالت نے اس پر ریمارکس دیے کہ قرض معاف کرانے والوں کے اثاثے اورصنعتی یونٹس ضبط کرلیں گے۔

سپریم کورٹ نے 2007 میں اربوں روپے کا قرضہ معاف کرنے پر از خود نوٹس لیا تھا۔

20 اپریل 2018 کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے لیے تین رکنی بنچ تشکیل دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے نیب،اسٹیٹ بینک،سیکریٹری خزانہ اور وزارت قانون سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کئے تھے۔

 


متعلقہ خبریں