پروین رحمان قتل کیس، ٹرائل کورٹ کو ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم

پروین رحمان قتل کیس، ٹرائل کورٹ کو ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو پروین رحمان قتل کیس کا فیصلہ ایک ماہ میں سنانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں پروین رحمان قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حیرت ہے 20 ماہ سے ٹرائل تعطل کا شکار ہے۔

جسٹس عمر بندیال نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا جمع کرائی گئی رپورٹ تفصیلی ہے ؟

وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس میں 5 ملزمان تھے لیکن ایک کو اسی شام قتل کر دیا گیا تھا جبکہ اس کیس سے قاری بلال کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ اگر قاری بلال کا قتل سے تعلق نہیں تھا تو اسلحہ کیسے میچ کر گیا ؟

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جو ملزمان گرفتار ہوئے ہیں ان کو 3 سال بعد مشکل سے گرفتار کیا گیا۔ جسٹس عمر بندیال نے استفسار کیا کہ ملزمان گرفتار ہیں تو کیس کا ٹرائل کہاں تک پہنچا ؟

یہ بھی پڑھیں: تہرے قتل کا معاملہ:سپریم کورٹ کا2ہفتوں میں ملزمان گرفتارکرنےکاحکم

جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ پیر محمد شاہ نے کہا کہ شہادتیں اور بیانات مکمل ہو چکے ہیں تاہم سپریم کورٹ کی وجہ سے کیس حتمی دلائل کے لیے رکا ہوا ہے۔

عدالت نے کیس کا فیصلہ ایک ماہ میں جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کیس میں کوئی اسٹے آرڈر جاری نہیں کیا۔


متعلقہ خبریں