ہمیں گیس درآمد کرنا پڑے گی، عمر ایوب


اسلام آباد:  وفاقی وزیر توانائی عمرایوب نے کہا ہے کہ گھریلو اور صنعتی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمیں گیس درآمد کرنا پڑے گی۔

اسلام آباد میں مشیر پٹرولیم ندیم بابر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئ وزیر توانائی عمرایوب نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومتوں نے تیل وگیس کے ذخائر کی دریافت کیلئے اقدامات نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں گیس کی قلت کا سامناہے۔ گیس پائپ لائن کیلئے 17 کلو میٹر کے راستے کی سندھ حکومت نے ابھی تک اجازت نہیں دی ہے۔ سندھ میں 17 کلومیٹر پرگیس پائپ لائن بچھائی جائے گی۔

عمر ایوب نے کہا کہ گیس شعبے میں گردشی قرضے 250 ارب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں۔ سردیوں میں گیس کی قلت کے حوالے سے پیشگی اقدامات کررہے ہیں۔تیل وگیس کےذخائر 7.5فیصدکےحساب سےکم ہوتےرہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر سندھ حکومت نے گیس لائن بچھانے کی اجازت نہ دی تو آنے والے دنوں میں صورتحال سنگین ہو جائیگی۔

اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب اور مشیر پٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ گیس کے بحران پر قابو پانے کے لیے پائپ لائن بچھانے کے لیے حکومت سندھ کی اجازت درکار ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ کو اس کے حصے کی گیس نہیں دی جا رہی، مرتضیٰ وہاب

عمر ایوب نے کہا کہ  سندھ خصوصاً کراچی میں گیس کی قلت کا سامنا ہے۔ سردیوں میں گیس کی قلت کے حوالے سے پیشگی اقدامات کررہے ہیں۔ ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔

مشیر پٹرولیم بابر ندیم نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے صرف ڈومیسٹک گیس لینے کا کہا ہے۔ 100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کراچی کو دینے کے لیے تیار ہیں۔ سوئی سدرن نے آر ایل این جی لینے سے انکار کردیا ہے۔

ندیم بابر نے کہا کہ ایپٹما والوں کو لاہور ہائی کورٹ سے اسٹے مل گیا ہے۔ سوئی سدرن اور سوئی نادرن نے اپنے بلوں میں قسطوں کو بھیج دیا ہے. سردیوں میں گیس کا شارٹ فال 400 مکعب تک جاسکتا ہے.

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت راہداری فراہم کرے تاکہ گیس کی فراہمی کو پورا کیا جاسکے۔ اقداما ت نہ کیے گئے تو سب سے زیادہ نقصان کراچی کو ہوگا۔ سندھ حکومت گیس لائن بچھانے کی اجازت دے تو بحران پر قابو پاسکتے ہیں۔

مشیر پٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ چند دنوں میں سندھ حکومت نے اجازت نہ دی تو صورتحال خراب ہوگی۔ گیس شارٹ فال سے کراچی کی صنعتوں کو شدید نقصان ہوگا۔ سوئی سدرن سسٹم میں گیس کم اور طلب زیادہ ہے۔


متعلقہ خبریں