جانوروں سے ہمدردی ہوتو زیادتی اور ریپ کے کیس نہ ہوں، چیف جسٹس اطہرمن اللہ

فائل فوٹو


اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ جانوروں سے ہمدردی ہوتو زیادتی اور ریپ کے کیسز نہ ہوں۔ جو زندگی کی قدر کرے گا وہ جانور کو بھی کچھ نہیں کہے گا۔

چڑیا گھر کے جانوروں کی ہلاکت پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ جو جانور کا خیال رکھے گا وہ بچے اور خاتون کا بھی خیال رکھے گا اور گھناؤنا جرم نہیں کرے گا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اس معاشرے میں مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ حضور پاک کی احادیث اسکول نصاب میں شامل کرنے کے لیے عدالت نے فیصلہ دیا تھا۔ حضور اکرم کی احادیث سے ہی لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔  ڈیڑھ سال میں عدالت کے سامنے آیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں بالکل ہمدردی نہیں۔

فاضل جج نے چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ سے استفسارکیا کہ ہاتھی اور ریچھوں کا کیا بنا؟ چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ معائنے کے بعد ہاتھی کو سفر کے لیے بالکل فٹ قرار دیا گیا ہے۔ ہمارے پاس کوئی سنکچوری نہیں، ہاتھی کو ہر صورت کمبوڈیا بھیجنا ہی پڑے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو جانور اللہ نے اونچے پہاڑوں میں رہنے کے لیے بنایا ہم نے یہاں لا کر بند کر دیا۔ اب بہت سی ترقی ہو چکی ہے ، بچوں کو تھیٹر میں جانوروں کے ڈرامے دکھائیں۔ یہ عدالت فیصلہ دے چکی کہ اب چڑیا گھر ہو ہی نہیں سکتا، بچوں میں ہمدردی پیدا کریں۔


متعلقہ خبریں