کِم جونگ اُن  نے جنوبی کوریا کے شہری کے قتل پر معافی مانگ لی


 شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے اپنے ہمسایہ ملک جنوبی کوریا کے شہری کے قتل پر معافی مانگ لی ہے۔

جنوبی کوریا کے صدارتی آفس کے بیان کے مطابق کِم جونگ اُن نے جنوبی کوریا کے اپنے ہم منصب مون جے اِن سے کہا کہ یہ ’خوفناک واقعہ‘ پیش ہی نہیں آنا چاہیے تھا۔

یہ پہلا موقع ہے کہ اس طرح کے کسی واقعے پر کم جونگ اُن کی طرف سے ذاتی طور پر معذرت کی گئی ہو۔

جنوبی کوریا کے مطابق ان کا 47 سالہ اہلکار شمالی کوریا کے پانیوں میں تیرتا پایا گیا تھا جس کے بعد شمالی کوریا کے فوجیوں نے ان کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا اور ان کی لاش کو آگ لگا ڈالی۔

خیال رہے کہ 11 اپریل کے بعد سے عالمی سطح پر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی پراسرار گمشدگی ایک معمہ بنی ہوئی تھی۔ تمام چہ میگوئیاں اس وقت دم توڑ گئیں جب وہ یکم مئی کو منظر عام پرآگئے۔

عالمی ذرائع ابلاغ میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ایک آپریشن کی ناکامی کے باعث ان کی حالت انتہائی نازک ہے جب کہ بعض حلقوں کی جانب سے ایک شیشے کے تابوت میں جاتی ہوئی نعش کی بابت یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ وہ کم جونگ ان کی ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ اورکم جونگ نے تاریخی ملاقات سے امیدیں باندھ لیں

شمالی کوریا کے سربراہ کے متعلق یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کی وجہ سے کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے ہیں اور انہوں نے اپنی تمام عوامی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان وہ پہلے سربراہ ہیں جن کی موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے باقاعدہ طویل ملاقات ہوئی ہے۔ یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان 67 سال کے بعد ہوئی تھی۔

اس ملاقات کا اہتمام موجودہ سیکریٹری خارجہ اورسابق ڈٓائریکٹر سی آئی اے مائیک پومپیو نے اس وقت کیا تھا جب صدر ٹرمپ نے انہیں موجودہ منصب کے لیے نامزد کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے مائیک پومپیو ایک خفیہ دورے پر پیانگ یانگ گئے تھے اور دنیا کے ذرائع ابلاغ سے یہ خبر پوشیدہ رہی تھی۔

 


متعلقہ خبریں