اقوام متحدہ کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے عملی اقدامات کرے، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے اقوام متحدہ کشمیر یر کے مسئلے کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر غیرقانونی قبضہ ہے۔ بھارت دنیا میں اسلامو فوبیا کو فروغ دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس نے بابری مسجد کو شہید کیا۔ بھارت نے کشمیری قیادت کو پابند سلاسل کردیا ہے۔ کشمیریوں کو محصور کرنے کے لیے اضافی فوج کو تعینات کیا گیا۔ فاشسٹ بھارتی حکومت کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں، تنازعات بڑھیں تو شدت اختیار کر جاتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں فوجی قبضے سے حق خودارادیت کو دبایا جاتا ہے، شہریوں کو حقوق دینے کیلئے امن کی ضرورت ہے، ریاست مدینہ کے اصولوں کے مطابق پڑوسیوں سے امن کے خواہاں ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس سخت وقت میں سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی قیادت کو بھی سراہتے ہیں۔ نوم چومسکی کے مطابق پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک بار پھر دنیا خطرےمیں ہے۔ ہمیں کثیر الجہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا ہے۔ دنیا میں جب تک ہر شخص محفوظ نہیں تو کوئی محفوظ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح نازی جرمن یہودیوں کےخلاف تھے، آر ایس ایس مسلمانوں کے خلاف ہے۔ 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس میں مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا۔2002 میں بھارت کے شہر گجرات میں مسلمانوں کا قتل کیا گیا۔ آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انسانوں کے ساتھ زیادتی سے شدت پسندی پھیلتی ہے۔

آر ایس ایس نے 1992میں بابری مسجد کو شہید کیا۔ آسام میں 20لاکھ مسلمانوں کو امتیازی قوانین کے ذریعے شہریت جیسےمسائل سے دوچار کیا گیا۔ یہ تمام کارروائیاں اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندرا مودی کی نگرانی میں ہوئیں۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ہے۔ ان مظالم کی اقوام متحدہ کے انسانی کمشنر ،انسانی حقوق کونسل کے خصوصی نمائندوں کی رپورٹ گواہ ہیں۔ بین الاقوامی برادری لازمی طور پر ان سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیق کرے۔ اس ظالمانہ مہم کا مقصد آر ایس ایس ، بی جے پی کے جموں و کشمیر کے خود ساختہ حل کو عملی جامہ پہنانا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ علاقے کا آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنگی جرم ہے۔ کشمیریوں نے بھارتی قبضے سے آزادی کے لیے نسل درنسل اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر بھارتی اشتعال انگیزی اور خلاف ورزیوں کے باوجود ضبط کا مظاہرہ کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے جھوٹے آپریشن سمیت دیگر اشتعال انگیزی کارروائیوں سے آگاہ رکھا ہے۔ اگر بھارت کی فسطائی حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی تو پاکستانی قوم اس کا بھر پور جواب دے گی۔

عمران خان نے کہا کہ سلامتی کونسل مشرقی تیمور میں اپنا موثر کردار ادا کرچکی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ پر امن حل کی بات کی ہے ،بھارت 5اگست کو کیے گئے اقدامات واپس لے۔ میرا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ تنازع افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں۔ پاکستان کو انتہائی اطمینان ہے کہ اس نے اپنے حصے کی ذمہ داری نبھائی ہے۔ افغان پناہ گزینوں کی جلد واپسی بھی سیاسی حل کا حصہ ہونا چاہیے۔ افغانستان کےاندر اور باہر سے بگاڑ پیدا کرنےو الے عناصر کو امن عمل خراب کرنے اجازت نہیں دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ آج بھی عالمی تنازعات کے حل ،امن وسلامتی کی ترویج کیلئے بہترین قانونی ادارہ ہے۔ ایسی دنیا جہاں امن وسلامتی کے حالات میں سب کی خوشحالی کیلئے مساوی مواقع دسیتاب ہوں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں احساس تھا کہ اگر سخت لاک ڈاوَن کیا تو لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔ ہم نے فوری طور پر زراعت اور تعمیرات کی صنعت کو کھولا۔ کورونا وبا کے دوران پاکستان نے سخت لاک ڈاوَن نہیں کیا۔

وزیر اعظم  نے کہا کہ عالمی اصولوں کے تحت مسائل سےلڑنے کیلئے اکٹھا ہونا پڑے گا۔ ترقی پذیر ملکوں کو کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے مالی وسائل درکار تھے۔ ہم نے نہ صرف وبا پر قابو پایا بلکہ معیشت کو بھی مستحکم کیا،۔ احساس پروگرام کے ذریعے غریب ترین لوگوں کو مالی امداد دی۔ پاکستان کے کورونا کے خلاف اقدامات کو دنیا میں ایک کامیابی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ پاکستان اب بھی کورونا کے خطرے سے باہر نہیں ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ کو نہ روکا گیا تو امیر اور غریب میں فرق بڑھتا رہے گا۔ منی لانڈرنگ کرنے والوں کو بہترین وکلا میسر ہوتے ہیں۔ امیر ملکوں میں اس مجرمانہ سرگرمی کو روکنے کیلئے سیاسی عزم کی کمی ہے۔ امیر ملک منی لانڈرنگ کرنے والوں کو تحفظ دیکر انسانی حقوق وانصاف کی بات نہیں کرسکتے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  جنرل اسمبلی کو غیر قانونی مالیاتی منتقلی اور لوٹی گئی رقم کی واپسی کیلئے موثر قانونی فریم ورک تشکیل دینا چاہیے۔ میں نے اپنی گزشتہ تقریر میں ترقی پزیر ممالک کے معاشی مسائل کا ذکر کیا تھا۔ غریب ممالک سے پیسہ کرپشن کے ذریعے امیرممالک پہنچ جاتا ہے۔ اگر اسے قابو نہ کیا گیا تو دنیا میں غریب اور امیر کے درمیان فرق بڑھے گا۔ لوٹی ہوئی رقم کو واپس غریب ممالک کو لوٹانے کے لیے فوری اقدامات ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے غریب ترین لوگوں کو مالی امداد دی۔ موسمیاتی تبدیلی سے دنیا کو سب سے بڑا خطرہ لاحق ہے۔ موجودہ صدر کی ماہرانہ قیادت کابھی معترف ہوں جنہوں نےکوروناکیخلاف بہترین خدمات انجام دیں۔ پیرس 2015 کے معاہدے پر مکمل عمل ہونا چاہیے۔ کورونا وبا انسانیت کو متحد کرنے کا ایک موقع تھا۔ بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پیغمبر اکرم محمد ﷺ کے توہین آمیز خاکے بنائے گئے۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ میں وولکن اوسکر کو جنرل اسمبلی کا 75واں صدرمنتخب ہونے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ موجودہ صدر کی ماہرانہ قیادت کا بھی معترف ہوں جنہوں نے کورونا کے خلاف بہترین خدمات سرانجام دیں۔

 


متعلقہ خبریں