بھارتی بینک اور آئی پی ایل منی لانڈرنگ میں ملوث

منی لانڈرنگ کا پیسہ کہاں گیا اور کس نے استعمال کیا؟ اس کے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں

فائل فوٹو


بھارت کے44 بینکوں نے تین ہزار دو سو ایک غیر قانونی ٹرانزیکشنز کے ذریعے ایک ارب ترپن کروڑ ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی ہے۔

فنانشنل کرائمز انفورسمنٹ کی رپورٹ کے مطابق انڈین پریمیئرلیگ میں بھی منی لانڈرنگ کی جا رہی ہے۔

فنانشل کرائمزانفورسمنٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے 44 بینک منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ ان بینکوں میں پنجاب نیشنل بینک، کوٹک مہاندرا، ایچ ڈی ایف سی بینک، کنارہ بینک، انڈس لینڈ بینک اور بینک آف بروڈا بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی بینکوں نے 3 ہزار 201 غیرقانونی ٹرانزیکشنز کے ذریعے 1.53 بلین ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی

منی لانڈرنگ میں بھارتی نوادرات کے اسمگلر بھی ملوث ہیں۔ سونے اور ہیرے کو بھی منی لانڈرنگ کےلیے استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں کیرالہ اور آسام میں دہشتگرد گروپس کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی۔ منی لانڈرنگ کا پیسہ کہاں گیا اور کس نے استعمال کیا؟ اس کے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔

بھارتی فوج کے ریٹائرڈ میجر گورہ آریا پاکستان میں دہشتگرد سرگرمیوں کیلئے پیسے فراہم کرنے کی بات کرتے رہے ہیں۔

بھارت پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں دھکیلنے کا خواہشمند ہے اور اب منی لانڈرنگ کی یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد عالمی اداروں کی جانب اس کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بھارتی حکومت کے پنجاب نیشنل بینک سے300 غیرقانونی ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی کینیڈا برانچ اور یونین بینک آف انڈیا کی برطانیہ برانچ بھی مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔

سب سے زیادہ منی لانڈرنگ بھارت کے ایچ ڈی ایف سی بینک سے ہوئی۔ایچ ڈی ایف سی بینک سے327 ملین ڈالر بھیجے گئے۔


متعلقہ خبریں