ڈینئل پرل قتل کیس: سندھ حکومت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور

فائل فوٹو


کراچی: سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں سندھ حکومت کی درخواستیں سماعت کے لیے منظور کر لی ہیں۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کو آئندہ ہفتے تک رہا نہیں کیا جائے گا جبکہ بریت کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔

قبل ازیں سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس قاضی امین نے سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کے دوران کہا کہ آپ کو دو باتیں بتانا چاہتے ہیں، مفروضوں پر بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دیں گے، آپ نے پورے کیس کی کڑیاں جوڑنی ہیں، ایک کڑی بھی ٹوٹ گئی تو آپ کا کیس ختم ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: تہرے قتل کا معاملہ:سپریم کورٹ کا2ہفتوں میں ملزمان گرفتارکرنےکاحکم

اس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ مقدمے میں کل 23 گواہ ہیں، ایک گواہ نے راولپنڈی میں ڈینئل پرل اور عمر شیخ کی ملاقات کرائی، ہوٹل کے ریسپشنسٹ نے عمر شیخ کو شناخت پریڈ میں پہچانا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ سازش کہاں ہوئی، ثبوت فراہم کریں؟، وکیل سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ ہوٹل استقبالیہ عملے کے ایک رکن نے بھی ملاقات کی تصدیق کی، اس پر جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ ظاہر ہو رہا ہے کہ سازش سے متعلق آپ کے پاس کوئی جواب نہیں، فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ بہت سی چیزیں پس پردہ بھی چل رہی تھیں۔

وکیل سندھ حکومت نے مزید کہا کہ عمر شیخ جب ڈینئل پرل سے ملا تو اپنا نام بشیر بتایا، عمر شیخ نے پہلی ملاقات میں نام اس لیے غلط بتایا کیونکہ اس کے ذہن میں کچھ غلط چل رہا تھا۔

ان دلائل پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ یہ بھی ہو سکتا ہے قتل کا فیصلہ قتل کرنے سے ایک لمحہ پہلے ہوا ہو۔ جواباً سندھ حکومت کے وکیل فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے پہلی سازش قتل نہیں بلکہ تاوان لینا تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈینئل پرل قتل کیس: بری ہونے والے چار ملزموں کی نظربندی میں تین ماہ کی توسیع

سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 23 جنوری 2002 کوای میل کی گئی جس میں ڈینئل پرل کے اغوا برائے تاوان کا ذکر تھا۔

فاروق نائیک نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکسی ڈرائیور نے  شناخت پریڈ میں ملزمان کی شناخت کی، ملزم عمر شیخ کو 13 فروری کو گرفتار کیا گیا جب کہ 22اپریل 2002کوملزمان  پر چارج فریم ہوا۔

قبل ازیں سندھ حکومت نے امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس میں بری ہونے والے چار ملزموں کی نظربندی میں تین ماہ کی توسیع کردی۔ بری ہونے والے ملزمان نے سندھ حکومت اقدام  سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

سندھ حکومت کے  مطابق ملزمان میں احمد عمر سعید شیخ، فہد نسیم، سلمان ثاقب اور شیخ محمد عدیل کو  انسداددہشت گردی ایکٹ کی سیکشن گیارہ ٹرپل ای  کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے۔ انہیں  کراچی سینٹرل جیل یا سکھر جیل میں رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا اعجاز شاہ سیاسی مخالفین کیلئے خصوصی اسکواڈ بنارہے ہیں؟

حکومتی اعلامیے میں کہا گیا کہ  ملزموں  کو جیل سے رہا کیا گیا تو وہ پھر سے دہشتگردی کا نیٹ ورک بنا سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے ڈینل پرل قتل کیس میں چاروں ملزموں کی سزاوں کوکالعدم قراردیا تھا۔ ملزمان نے سندھ حکومت کے اس اقدام کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

عدلات میں وکیل نے دلائل دیے کہ  ملزمان اٹھارہ سال سے جیل میں ہیں۔ انہیں نظر بند رکھنا نا انصافی ہے۔


متعلقہ خبریں