شہباز شریف کا13 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ منظور



لاہور: احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں13 اکتوبر تک شہبازشریف کا جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے۔

قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی جس کو عدالت نے منظور کرلیا ہے۔

شہبازشریف نے عدالت میں کہا مجھ پر الزام ہے کہ آفس ہولڈر ہونے سے میرے بچوں کو فائدے دئیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ میرے آفس ہولڈر بننے سے میرے بچوں کے کاروبار کو نقصان ہوا، میں نے چیف سیکریٹری کو لکھا کہ میں 15 روپے سبسڈی نہیں دوں گا اور معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجنے کا کہا۔

دسمبر میں وفاقی حکومت نے اعلان کیا کہ فی کلو پر 10 روپے سبسڈی دی جائے گی۔ مجھے کہا گیا کہ آپ بھی سبسڈی دے دیں لیکن میں نے انکار کیا جس کی وجہ سےمیرے بیٹے کو 90 کروڑ کا نقصان ہوا۔

شہباز شریف نے اپنے ادوار میں کیے گئے ترقیاتی کاموں کا ریکارڈ پیش کیا اور عدالت کے استفسار پر اسے عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی اجازت دے دی۔

فاضل جج نے شہبازشریف کیساتھ مکالمے میں کہا آپ نے جو اچھے کام کیے یہ نیب کو بھی پتہ چلنے چاہیئں۔ شہباشریف نے جواب دیا کہ انہیں سب پتہ ہے یہ بھولے بنے بیٹھے ہیں۔

پولیس اہلکار نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اس لیے ان کو پیش نہیں کیا جاسکتا۔حمزہ شہباز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔

عدالت کے استفسار پر ن لیگی رہنما عطا اللہ تارڑ نے بتایا کہ شہباز شریف کی بیٹی رابعہ عمران بھی آچکی ہیں اور وہ گاڑی میں ہیں۔ فاضل جج نے کہا کہ رابعہ عمران عدالت آکر حاضری لگانے کے بعد واپس جاسکتی ہیں۔

منی لانڈرنگ کیس میں جویریہ کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی گئی اور نعمان ایڈووکیٹ کو بطور نمائندہ پیش ہونے کا حکم دیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ سلمان شہباز کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد ہوا کہ نہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سلمان شہباز کے لندن میں گھر کے باہر وارنٹ گرفتاری چسپاں کر دئیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کر لیا

احتساب عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے گزشتہ روز شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ن لیگ کے مرکزی صدر کو نیب آفس سے عدالت پیش کیا جائے گا جس کیلئے کچھ وقت درکار ہے۔

شہبازشریف اور ان کے اہلخانہ پر آمدن سے زائداثاثہ جات بنانے اور منی لانڈرنگ کا کیس ہے۔ نیب کا مؤقف ہے کہ شہباز شریف 1990 میں دو اعشاریہ 212 ملین روپے کے اثاثے تھے۔ 2018 میں یہ اثاثے سات اعشاریہ 32 بلین روپے تک پہنچ گئے۔

نیب کے مطابق 2008 میں سلمان شہباز کے اثاثوں میں اضافہ ہوا، یہ وہی وقت ہے جب شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے۔

قومی احتساب بیورو کے مطابق جی این سی، گڈ نیچر کمپنی کے ذریعے شہباز شریف اور ان کے خاندان نے 1.8 بلین روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ 124 ملین روپے کی انکم ظاہر کی گئی ہے مگر اس کا ذریعہ نہیں بتایا۔ 78 ملین روپے زرعی آمدن کا دعویٰ کیا گیا جبکہ 2008 میں شہباز شریف کی انکم 14 ملین روپے تھی۔


متعلقہ خبریں