ایل پی جی گیس: ڈسٹری بیوٹرز نے خطرے کی گھنٹی بجادی


کراچی: ملک میں قدرتی گیس کے بعد ایل پی جی کا بحران سر اٹھانے لگا ہے، ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر ز نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چئیرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر نے کہا کہ گیس کی متبادل ایل پی جی کی ملکی ضرورت سو فیصد بڑھ گئی ہے۔ چالیس ہزارٹن ایل پی جی درآمد کی جارہی ہے جبکہ ضرورت ایک لاکھ ٹن ماہانہ ہوچکی ہے۔

چئیرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ملک میں  گیس کی قلت اس قدر بڑھنے والی ہے کہ گھروں میں ناشتہ اور کھانا پکانا مشکل ہوجائیگا۔ فوری ضرورت پوری کرنے کیلئے ہر ماہ ایک لاکھ ٹن ایل پی جی درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔

عرفان کھوکھر نے ملک میں گیس بحران کا ذمہ دار حکومت کو قرار  دیتے ہوئے کہا کہ  ایل پی جی پر لگے ٹیکسوں کو فوری طور پر ختم نہ کیا گیا تو اسکی قیمت 400 روپے کلو سے بھی بڑھ جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ ڈسٹری بیوٹرز 6 ارب سے زائد کا ٹیکس دیتے ہیں، غیرقانونی کام کرنے والوں کا ساتھ نہیں دیں گے۔

اس سے قبل محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے پبلک ٹرانسپورٹ میں ایل پی جی گیس سلنڈر کے استعمال پر پابندی لگانے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
اس حوالے سے  محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس اور تمام کمشنرز کو خط لکھ دیا ہے۔

دوسری جانب سندھ حکومت نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو صوبے میں جلد از جلد گیس لائن بچھانے کی اجازت دے دی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ کو اس کے حصے کی گیس نہیں دی جا رہی، مرتضیٰ وہاب

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین صوبائی اسمبلی نے شمیم نقوی کی قیادت میں وزیراعلی ہاؤس میں یاداشتی خط جمع کرا دیا۔

سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے اپوزیشن رہنما  فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ  کراچی میں بجلی بحران کی وجہ  گیس کی قلت ہے۔ سندھ حکومت  بھی حالات کی درستگی میں کردار ادا کرے۔

پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو 12 مرتبہ یاد دہانی کراچکے ہیں۔ صوبے کو اس کا حق ضرور ملنا چاہیے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وفاقی وزیر توانائی عمرایوب نے کہا تھا کہ  سندھ حکومت نے گیس لائن بچھانے کی اجازت نہ دی تو آنے والے دنوں میں صورتحال سنگین ہو جائیگی۔

اسلام آباد میں مشیر پٹرولیم ندیم بابر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے عمر ایوب نے کہا تھا کہ گیس کے بحران پر قابو پانے کے لیے پائپ لائن بچھانے کے لیے حکومت سندھ کی اجازت درکار ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ  سندھ خصوصاً کراچی میں گیس کی قلت کا سامنا ہے۔ سردیوں میں گیس کی قلت کے حوالے سے پیشگی اقدامات کررہے ہیں۔ ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔  گھریلو اور صنعتی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمیں گیس درآمد کرنا پڑے گی۔


متعلقہ خبریں