پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی کے متعلق اسٹیٹ بینک سے تفصیلات طلب

چالیس ارب روپے مالیت کی کرپٹو کرنسی ضبط

فائل فوٹو


کراچی:  سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی کے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

ڈیجیٹل کرنسی کرپٹو پر پابندی سے متعلق درخواست پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سماعت کی ہے۔ انہوان نے کہا کہ دور حاضر میں ڈیجیٹل کرنسی جیسی جدید ٹیکنالوجی سے فوائد کیوں نہیں لیے جارہے؟

عدالت نے کرپٹو کرنسی کی اجازت نہ دینے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ دنیا جدید ٹیکنالوجی میں بہت آگے چلی گئی ہے اور ہم وہیں کھڑے ہیں۔

فاضل جج نے استفسار کیا کہ دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی چل رہی ہے پاکستان میں کیوں بند ہے؟ وکیل اسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی نہیں ہے، بس اسے ریگولر نہیں کیا گیا۔

عدالت نے کرپٹو کرنسی سے متعلق بین الاقوامی قوانین طلب کر لیے ہیں۔ ہائی کورٹ نے5 نومبر کو وفاقی حکومت، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے سے بھی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

خیال رہے کہ مارچ2020 میں سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے پاکستان میں  کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرنے والی 9 کمپنیوں کیخلاف کارروائی کی تھی۔

ایس ای سی پی کے مطابق ملک میں کرنسی کی ٹریڈنگ کا کاروبار صرف اسٹیٹ بینک کی لائسنس یافتہ فاریکس کمپنیاں کرسکتی ہیں۔ قانون کے مطابق کوئی بھی کمپنی اسٹیٹ بینک ریگولیشنز کے تحت لائسنس کے بغیر نہ تو عوام سے رقوم جمع کرسکتی ہیں اور نہ ہی کرنسی کا کاروبار کرسکتی ہیں۔


متعلقہ خبریں