انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں زیادتی کا شکار دلت لڑکی ہلاک

فوٹو: فائل


بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں اجتماعی زیادتی کا شکار دلت لڑکی اسپتال میں دم توڑ گئی۔

19 سالہ لڑکی کو دارالحکومت سے 62 کلومیٹر دور ضلع ہتھراس میں چودہ ستمبر کو زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی دلت لڑکی گذشتہ رات دہلی اسپتال میں موت کی وادی میں جا سوئی۔

لڑکی کی زبان کاٹ دی گئی تھی جب کہ اس کی ریڑھ کی ہڈی بھی ٹوٹی ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی: بھارتی فوج کی جارحیت سے 15 سالہ نوجوان اور سپاہی شہید

لڑکی کی موت سے بھارت میں غم وغصے کی لہر دوڑگئی اور عوام نے مودی سرکار سے لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اجتماعی زیادتی کا شکار لڑکی کی موت کی خبر سامنے آتے ہی اسپتال کے باہر سیکڑوں شہری جمع ہو گئے جنہوں نے پولیس اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

لڑکی کے ساتھ ہونے والے ظلم پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج کیا گیا۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے انیس سالہ لڑکی سے اجتماعی زیادتی کی تحقیقات کے لیے چار افراد کو گرفتار کیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

کانگریس رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ وہ حقائق کو چھپانے نہیں دیں گے۔ اس ظلم کے ذمہ داروں کو ہر صورت بے نقاب کیا جائے گا۔

اترپردیش کی سابق وزیراعلیٰ اور دلت رہنما مایا وتی نے مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کی دھمکی دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت جودھ پور میں 11 ہندوؤں کے قتل کا حساب دے، ڈاکٹر رمیش کمار

بھارتی کرکٹرز اور فنکاروں نے بھی مجرموں کی جلد از جلد گرفتاری اور انہیں سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارت خواتین کے لیے دنیا کا سب سے خطرناک ملک بن چکا ہے۔ بھارتی حکومت کی ہی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہر پندرہ منٹ میں ایک خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں