پشاور کے قصہ خوانی بازار میں طبلہ سازی کی قدیم دکان

پشاور کے قصہ خوانی بازار میں طبلہ سازی کی قدیم دکان

پشاور: خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کا تاریخی قصہ خوانی بازار شہر کی پہچان ہے۔ یہاں واقع محلہ شاہ برہان بھی کسی  تعارف کا محتاج نہیں۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں طبلہ سازی کی ایک دکان گزشتہ چالیس سال سے قائم ہے۔

ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس قدیم دکان کے مالک احمد علی کا کہنا تھا کہ ہمارا تعلق ڈھونکل وزیر آباد اور گجرانوالہ کے درمیان کے ایک گاؤں سے ہے، ہمارے دادا نے پشاور میں اس کام کی بنیاد رکھی۔

یہ بھی پڑھیں: کلاسیکل موسیقی کے آلات بنانے والوں کی زندگی ویران

انہوں نے بتایا کہ میرے دادا نے طبلہ نوازی کا کام کیا۔ جب ہمارے دادا اور والد یہاں آئے تب یہاں طبلہ بنانے والا کوئی نہیں تھا پھر انہوں نے اس میں کافی نام پیدا کیا۔

احمد علی کا کہنا تھا کہ ڈبگری میں موسیقی کے آلات بنانے والے جو لوگ تھے انہیں اس کام کی سمجھ اور تجربہ نہیں تھا نتیجتاً وہ دکانیں ایک ایک کرکے ختم ہوگئیں مگر ہمارا گھرانہ پشت در پشت طبلہ بنانے اور اس فن کی خدمت جاری رکھے ہوئے ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ قصہ خوانی بازار شاہ برہان میں ہماری دکان قدیم ترین ہے۔

اپنے کام کے بارے میں بتاتے ہوئے احمد علی نے کہا کہ آلات موسیقی میں رباب اور تمام انسٹرومنیٹس بناتا ہوں لیکن ہمارے بڑوں کی خاصیت طبلہ بنانے کی ہے۔ ہم زیادہ تر طبلہ ہی بناتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طبلہ بنانے میں ایک مہینہ لگ جاتا ہے، اس میں بکری کی کھال، گائے کا چمڑا اور لوہے کا چورن پاوڈر استعمال کیا جاتا ہے جس سے اس کا سر بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ناروے: برف کے آلاتِ موسیقی سے فن کا شاندار مظاہرہ

ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے احمد علی نے بتایا کہ فن موسیقی سے تعلق رکھنے والے جب اسے استعمال کرتے ہیں تو اس کا پڑا پھٹ جاتا ہے، طبلہ کی مرمت بھی ہم کرتے ہیں نئے طبلہ پر سات ہزار تا 20 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالات جب اچھے تھے تو ہمارے بنائے گئے طبلے برآمد بھی کیے جاتے تھے۔ اب تو صرف بجانے والے اور شوقین ہی آجائیں تو آجائیں ،دہشت گردی کے دوران مشکل وقت دیکھا حکومتی تعاون ہو تو اس کام  کو آگے لے کر چل سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں