طبی بنیادوں پر ضمانت لینے والے سیاستدان

طبی بنیادوں پر ضمانت لینے والے سیاستدان

فائل فوٹو


اسلام آباد: ہائی پروفائل کیسزمیں گرفتار ہوتے ہی اہم سیاسی شخصیات بیمار ہوجاتی ہیں۔ کسی کو کمرکا درد اور کسی کے دل میں تکلیف شروع ہوجاتی ہے۔

کرپشن کے میگا کیسز کے کئی ملزمان ایسے ہیں جنہیں مقدمات چلتے ہی بیماری آ گھیرتی ہے اور وہ طبی بنیادوں پر ضمانت لے لیتے ہیں۔ 

سابق صدرپرویز مشرف کےخلاف کیس چلا تووہ طبی معائنے کےلیے بیرون ملک چلے گئے اور اب سلام آباد ہائی کورٹ سے ان کی درخواست ضمانت بھی مسترد ہوچکی ہے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف نیب ریفرنسز میں پھنسے اور جیل پہنچتے ہی بیمار ہوگئے۔ بیماری بڑھنے پر پہلے اسپتال منتقل ہوئے پھرحکومت کی طرف سے بیرون ملک علاج کی اجازت ملنے پرلاہورہائی کورٹ میں ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد لندن چلے گئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست خارج کرکے انہیں طلب کیا لیکن وہ نہ آئے۔ اس پرعدالت نے سابق وزیراعظم کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی بھی شروع کر رکھی ہے۔

سابق صدر آصف زرداری کو نیب نے پارک لین اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تو وہ بھی بیمار ہوگئے اور تاحال طبی بنیادوں پر ملنے والی ضمانت پر ہیں۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہبازشریف نیب کی تحویل میں آئے اور بیماری میں مبتلا ہوگئے۔ انہیں لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت ملی تاہم اب وہ ضمانت کی درخواست خارج ہونے پردوبارہ نیب کی تحویل میں ہیں۔

سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کوبھی کرپشن ریفرنسز کی کارروائی شروع ہوتے ہی علاج کرانے کی سوجھی اور وہ بیرون ملک چلے گئے لیکن لوٹ کر نہیں آئے۔

کرپشن مقدمات میں گرفتار سابق وزیرپٹرولیم ڈاکٹرعاصم بھی علاج کےلیے کئی بار اسپتال جاچکے ہیں اورانہیں بھی بیرون ملک جانے کی اجازت ملی۔

سندھ کے سابق وزیراطلاعات شرجیل میمن کی جیل جاتے ہی طبیعت بگڑ جاتی ہے اور وہ بھی سندھ ہائی کورٹ سے طبی بنیادوں پرضمانت لے چکے ہیں۔

جعلی بینک اکائونٹس کیس کے مرکزی ملزمان انورمجید اور عبدالغنی مجید نے بھی طبی بنیادوں پر ضمانت لے رکھی ہے۔


متعلقہ خبریں