آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جھڑپوں میں مزید شدت آگئی

آذربائیجان اور آمینیا جنگ بندی کے نئے معاہدے پر متفق

فوٹو: فائل


باکو: آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان نوگورنو کاراباخ کے علاقے میں جھڑپوں میں مزید تیزی آ گئی ہے دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کردیا ہے۔

متنازعہ علاقہ نوگورنو کاراباخ کے حکام نے مزید اکیس فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے، دونوں طرف سے فوجیوں اور شہریوں سمیت ہلاکتوں کی تعداد دو سو پچاس سے زائد ہو گئی ہے۔

دوسری جانب مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے دونوں ممالک سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا ہے۔ روس نے کہا ہے کہ کاراباخ دہشت گردوں کا گڑھ بننے کا اندیشہ ہے۔

دریں اثنا ترکی نے جنگ بندی کے مطالبے پر تنقید کی ہے جبکہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ ناگورنو کاراباخ سے آرمینیا کے مکمل انخلاء تک جنگ بندی نہیں ہو گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز  آذر بائیجان نے آرمینیا سے متنازع علاقے پر قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ نے آذر بائیجان اور آرمینیا سے جنگ بندی کی اپیل کردی

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آذربائیجان  کے صدر الہام علی اوف نے آرمینیا کو متنازعہ علاقہ چھوڑنے کا کہہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہماری آخری شرط یہی ہے کہ جب تک آرمینیا متازعہ علاقہ نوگورنو کاراباخ  سے اپنی فوج کی واپسی کا وقت نہیں بتاتا اس وقت تک  فوجی کارروائی بند نہیں کریں گے۔

آذربائیجان کے صدر نے کہا تھا کہ آذربائیجان نے اپنی زمینوں کی واپسی کے لیے 30 سال انتظار کیا ہے۔ نوگورنو کاراباخ  آذربائیجان کا علاقہ ہے اور ہم اپنا علاقہ واپس لے کر ہی رہیں گے اور آرمینین فوج کی واپسی تک کارروائی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ایک ہفتہ قبل اقوام متحدہ نے آذر بائیجان اور آرمینیا سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی تھی۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گو تریس نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان شروع ہونے والی جنگ پر گہری تشویش ظاہر کی تھی۔


متعلقہ خبریں