کراچی میں مشکوک پولیس مقابلہ، پولیس اہلکار قصور وار قرار



کراچی کے علاقے کورنگی مہران ٹاؤن کے قریب ملیر ندی بند پر مبینہ پولیس مقابلے کی ابتدائی تحقیقات میں پولیس اہلکار قصور وار قرار پائے ہیں۔

واقعے کی تحقیقات کے لئے ایس پی لانڈھی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے اپنی ابتدائی رپورٹ جمع کرائی ہے۔

ڈاکو سمجھ کرشہریوں پر گولیاں چلانے والے 5 اہلکاروں کےبیانات بھی ریکارڈ کرلیے گئے ہیں۔ پولیس فائرنگ سے مزدور کی ہلاکت کا مقدمہ درج کورنگی صنعتی ایریا تھانے میں مقتول کے بھائی ثنااللہ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقدمہ قتل کی دفعہ  کے تحت درج کیا گیا ہے۔ذرائع انکوائری کمیٹی کے مطابق پولیس پارٹی جب پہنچی تو ڈاکو فرار ہوچکے تھے۔ جائے وقوع سے بھی دو طرفہ فائرنگ کے شواہد نہیں ملے۔

ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ واردات کے وقت شہریوں نے اپنا پرس اور دیگر  سامان  جھاڑیوں میں پھینک دیا تھا۔

ڈاکؤوں کے فرار ہوجانے پر شہری جھاڑیوں میں اپنا پرس اور سامان ڈھونڈ رہے تھے اور جائے وقوعہ پر پہنچنے والی پولیس پارٹی کے دو اہلکاروں نے گولیاں چلائیں۔

پولیس نے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور فائرنگ کیلئے استعمال ہونے والا اسلحہ فارنزک کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس فائرنگ سے جاں  بحق محنت کش عطاء اللہ کی میت آبائی علاقے ملتان روانہ کر دی گئی ہے۔

گزشتہ رات مبینہ پولیس مقابلے میں ایک شخص جاں بحق اور 2 افراد زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران مقابلے میں شکوک پائے گئے ہیں اور اہلکاروں کو اہل خانہ کے بیان کے بعد حراست میں لیا گیا۔

جاں بحق شخص کے بھائی نے جناح اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکوؤں نے ہمیں اسلحہ کے زور پر لوٹا اور فرار ہو گئے۔

پولیس کے پہنچنے سے دس منٹ قبل ڈاکو ہمیں لوٹ کر جاچکے تھے۔ 15 پر اطلاع دینے پر پولیس نے آکر ہم پر ہی فائرنگ کر دی اور میرے بھائی کے پاس پستول رکھ کر پولیس والوں نے تصویر بنائی۔

ایس ایس پی کورنگی کے مطابق مددگار 15 کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچی تو مقابلہ ہوا جس میں ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شہری چھوٹے ہتھیار کی گولی سے زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں اور جاں بحق شخص سے اسلحہ نہیں ملا۔ جاں بحق اور زخمی افراد کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ متاثرین نے کہا ہے کہ ہم سرجانی کے رہائشی ہیں، اعلیٰ حکام واقعے کا نوٹس لے کر انصاف فراہم کریں۔


متعلقہ خبریں