خیبرپختونخوا: قبائلی اضلاع کیلئے مختص فنڈز جاری نہ ہوسکے



پشاور: خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع کیلئے83ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز میں صرف 38ارب روپے جاری کیے جا سکے ہیں۔

محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کے مطابق وفاق نے 72 ارب روپے میں صرف 37 ارب روپے جاری کیے ہیں جب کہ خیبرپختونخوا حکومت نے 11میں سے ایک ارب روپے جاری کیے۔

رپورٹ کے مطابق ضم شدہ اضلاع کی لیے منظور کردہ 206 میں سےصرف 127 منصوبوں کا آغاز کیا جا سکا ہے اور انضمام کے باوجود قبائلی اضلاع میں ترقیاتی کاموں سے متعلق واضح تبدیلی نہیں دیکھی جا سکی۔

انتظامی مشکلات کے باعث ترقیاتی فنڈ اور محکموں کے کئی دفاتر کے قیام عمل میں نہیں لایا جاسکا اور لینڈ ایکوزیشن قانون نہ ہونے کے باعث سرکاری مقصد کےلیے اراضی بھی حاصل نہیں کی جاسکی۔

گزشتہ ماہ جب وزیراعظم نے قبائلی اضلاع کا دورہ کیا تو انہوں نےسماجی و اقتصادی تعمیر و ترقی کیلئے ہر ممکن مدد اور فنڈز مہیا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

خطاب کے دوران وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت قبائلی اضلاع میں ایسی صنعتیں تعمیر کرنا چاہتی ہے جن کے تحت اشیاء تیار کرکے افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کو برآمد کی جاسکیں اور ان سے زرِ مبادلہ حاصل کیا جائے تاکہ قبائلی اضلاع بھی ترقی کرسکیں۔

قبائل کی عوام کا کہنا ہے کہ 2018 میں انضمام کے وقت وفاقی حکومت نے وعدہ کیا تھا ہر100 ارب کے فنڈز مختص کیے جائیں گے لیکن افنڈز نہ ملنے کے باعث بیشتر ترقیاتی منصوبے تاحال شروع ہی نہیں ہوسکے۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے حالیہ دورے پشاور کے دوران قبائلی عمائدین سے خطاب میں بتایا تھا کہ تین صوبے قبائلی اضلاع کے لیے تین فیصد فنڈز دینے کو تیار نہیں جس کے باعث ترقیاتی کاموں میں مشکلات درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی تمام پالیسیوں کا مقصد کمزور طبقے کو اوپر لانا ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں کو پورے فنڈزملیں۔


متعلقہ خبریں