ملزم طلحہ ہارون کی امریکہ حوالگی روکنے کے حکم امتناع میں توسیع

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملزم طلحہ ہارون کی امریکہ حوالگی روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کر دی ہے۔

جسٹس مشیر عالم، جسٹس قاضی امین اورجسٹس منیب اختر نے معاملے کی سماعت کی ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل اور وازرت داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مکمل تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت کی ہے۔

جسٹس قاضی امین احمد نے اٹارنی جنرل کیساتھ مکالمے میں کہا کہ جس معاہدے کا حوالہ دے رہے ہیں وہ تقسیم سے قبل کا ہے۔ کیا تقسیم سے پہلے کا معاہدہ پاکستان پر لازم کیسے ہو سکتا ہے؟اگر بھارت نے امریکہ کیساتھ الگ معاہدہ کیا ہے تو 1931 والا معاہدہ ختم ہوگا۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ جو معاہدہ آپ دکھا رہے ہیں اس میں دہشت گردی کا جرم شامل نہیں۔ وکیل نے کہا کہپاکستان نے ملزم کو دیگر ممالک کے حوالے کرنے کا قانون 1972 میں بنایا۔

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اب تو بات کرنے پر بھی دہشت گردی لگ جاتی ہے۔ طلحہ ہارون نے آخر کونسی دہشت گرد کر دی؟ حکومت کہہ رہی ہے کہ امریکہ نے بندا مانگا ہے تو حوالہ کردو۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ طلحہ پر دہشت گردی کا نہیں فنڈنگ کا الزام ہے، پاکستان ڈمی ریاست نہیں ہے۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ پاکستان کو بنانا ری پبلک نہ بنائیں۔ قانونی سقم ہے تو دفتر خارجہ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل حکومت کو آگاہ کریں۔

انہوں نے استفسار کیا امریکہ کا رویہ بھی ہمارے ساتھ ویسا ہی ہے جیسا ہمارا ان کے ساتھ ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ امریکہ نے 2008 میں فرید توکل اور فاروق توکل پاکستان کے حوالے کیے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان نے امریکہ اور برطانیہ کے باہمی معاہدوں کو اپنایا تھا۔

جسٹس قاضی امین احمد پوچھا  کیا پاکستان نے یکطرفہ طور پر معاہدے کو اپنایا ہے؟ یہ کہنا درست نہیں کہ تمام ریاستیں برابر ہوتی ہیں۔

وزارت خارجہ کے نمائندے کا عدالت میں کہنا تھا کہ امریکہ نے بھی معاہدے کو اپنایا تھا۔

جسٹس قاضی امین نے کہا دیکھنا ہے کیا ملزم کی امریکہ حوالگی کے لیے قانونی جوازہے؟ عملی طور پر امریکہ کیساتھ ملزمان کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےعدالت میں جواب دیا معاہدہ موجود ہے تب ہی ملزمان کا تبادلہ ہوتا رہا۔ طلحہ ہارون امریکہ شہریت کا حامل بھی ہے۔

جسٹس مشیر عالم  نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ مبینہ جرم کب سرزد ہوا تھا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ طلحہ ہارون کو 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ دستاویزات سے واضح نہیں کہ حملے کے وقت طلحہ امریکہ میں تھا۔

،وکیل طلحہ ہارون نے استدعا کی کہ ملزم ساڑھے 4سال سے گرفتار ہے ضمانت دی جائے۔ سپریم کورٹ نے ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ سپریم کورٹ نے امریکہ کو مطلوب طلحہ ہارون کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت 2ہفتے تک ملتوی کردی۔

 


متعلقہ خبریں