زرمبادلہ کے ذخائر میں 20 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی نمایاں کمی


کراچی: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 20 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی نمایاں کمی ہوئی ہے۔

مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے 58 کروڑ ڈالر کے بیرونی قرضوں کی اقساط ادا کی جبکہ ایک ہفتے میں اسٹیٹ بینک کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے 30 کروڑ ڈالر ملے۔

اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب 15 کروڑ ڈالر رہ گئے۔ ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 19 ارب 35 کروڑ ڈالرکی سطح پر موجود ہیں۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سنگل ٹریزری (ایک اکاؤنٹ)  سے متعلق نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاق کی تمام وزارتوں، ڈویژنز، ملحقہ شعبہ جات اور ماتحت دفاتر کو کمرشل بینکوں میں سرکاری اکاؤنٹس  بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسٹیٹ بینک  نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ تمام وزارتیں اور محکمے کمرشل بینکوں سے رقوم کو اسٹیٹ بینک کے سنٹرل اکاؤنٹ میں منتقل کریں۔ تمام کمرشل بینک 7 دن کے اندر بینک اکاؤنٹ بند کرنے کی کارروائی کریں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق کمرشل بینکوں میں رکھی گئی وفاقی وزارتوں اور محکموں کی رقوم ایک ہزار400 ارب روپے سے زائد ہے۔ وفاقی اداروں کی رکھی رقوم مجموعی کھاتوں کا 9 فیصد ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی کے متعلق اسٹیٹ بینک سے تفصیلات طلب

خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک نے اگست میں بتایا تھا کہ مالی سال 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 78 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے اور اس کرنٹ اکاؤٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.1 فیصد رہا۔ مالی سال 2019 کے اختتام پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13ارب 43 کروڑ ڈالر تھا جو کہ جی ڈی پی کا 4.8 فیصد بنتا ہے۔

گزشتہ ماہ پاکستان کے مرکزی بینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ 11 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی کمی سے بینک کے ذخائر کم ہوکر 12.70 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ بیان کے مطابق 11 ستمبر تک مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 12 ارب 82 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے تھے۔


متعلقہ خبریں