داعش اور بھارت کے روابط بے نقاب



امریکی جریدے فارن پالیسی نے داعش اور بھارتی روابط منظرعام پر لاکر دہشت گردی اور بھارت کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا ہے۔

امریکی جریدے نے داعش اور بھارتی گٹھ جوڑ کو عالمی اور علاقائی خطرہ قرار دیا ہے۔ دہشت گردی کی کہانی تاریخی طور پر دنیا کی نظروں سے اوجھل رہی۔ بھارت کی انتہا پسند پالیسی ایک تباہ کن خطرہ ہے۔

جریدے کے مطابق اگر اس کا نوٹس نہ لیا گیا تو اس کے دور رس اثرات ہوں گے۔ داعش افغانستان میں اگست میں جیل پر حملے نے ابھرتے خطرے کو بڑھا وا دیا ہے۔

مختلف ممالک میں دہشت گردی کے حملوں اور نئی لہر میں بھارتی سر پرستی نیا موڑ لے رہی ہے۔ داعش اور بھارتی گٹھ جوڑ کے حالیہ دہشت گردکارروائیوں نے دنیا کو ششدر کر دیا ہے۔

امریکی جریدے کے مطابق 2019میں سری لنکا میں بم دھماکےاور2017میں نئے سال پر ترکی میں کلب پر حملے ہوئے۔ 2017میں نیو یارک اوراسٹاک ہوم حملے نے دنیا کو ششدر کر دیا۔

جریدے کے مطابق حملوں کی منصوبہ بندی میں بھارتی ہاتھ انتہائی پریشان کن ہے۔ بھارت کی دہشت گردی میں ملوث ہونا کوئی نئی بات نہیں۔

بھارت طالبان کے نظریات کو فروغ دینے میں ایک جڑ اور بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارت میں موجود انہی عناصر نے کردار ادا کیا ہے۔

بھارت کے دہشت گرد گروپوں کی سر پرستی کے واضح ثبوت ہیں۔ بھارت کے پاکستان، افغانستان میں موجود نیٹ ورکس سے روابط اورسر پرستی کے ثبوت ہیں۔

اس سے پہلےبھارت صرف خطے میں ہی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ بھارت نےداعش کو استعمال کر کے مذہبی گروپس اور دہشت گرد نظریات کو فروغ دیا ہے۔

بھارت نوجوانوں کو استعمال کر کے بین الاقوامی مذہبی تحریکوں کے ذریعے انتہا پسندی میں ملوث رہا۔ شام کی لڑائی میں بھارتی دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ملے ہیں۔

امریکی جریدے کے مطابق بھارتی دہشت گردوں کے افغانستان میں داعش کے ساتھ مل کر لڑنے کے واضح ثبوت ہیں۔ داعش اور بھارتی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں واضح اضافہ ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں