لاڑکانہ: والدین کا بچیوں کو اسپتال میں لاوارث چھوڑ جانے کا انکشاف

لاڑکانہ: والدین کا بچیوں کو اسپتال میں لاوارث چھوڑ جانے کا انکشاف

لاڑکانہ: سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں مبینہ طورپر والدین کی جانب سے نوزائیدہ بچیوں کو اسپتال میں لاوارث چھوڑنے اور علاج سے محروم کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

لاڑکانہ میں شیخ زید اسپتال کے ڈائریکٹر عبداللہ چانڈیو نے انکشاف کیا کہ رواں سال 6 بچیوں کو والدین اسپتال میں لاوارث چھوڑ کر چلے گئے۔ والدین نے غلط پتہ اور فون نمبر کا اندراج کروا کربچیاں اسپتال میں چھوڑ دیں۔

انہوں نے کہا کہ والدین کی طرف سے اسپتال میں چھوڑنے والی 6 بچیوں میں سے 5 بچیاں فوت ہو گئیں جبکہ زندہ بچ جانے والی ایک بچی کو ایدھی کی مدد سے اسپتال میں کام کرنے والی اسٹاف نے گود لے لیا۔

والدین کی طرف سے رواں سال 100سے زائد بچوں کو علاج کے بنیادی حق سے محروم کیا گیا جبکہ میڈیکل ایڈوائس کے خلاف جا کر علاج سے محروم کرنے والے بچوں میں 80 فیصد فیمیل نوزائیدہ کیسز شامل ہیں۔

ایمرجنسی یونٹ سے آکسیجن پر منتقل ہونے والے بچوں کو واپس لے جانے کے ماہانہ 10 سے 15 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ زید وومن اسپتال لاڑکانہ: نو ماہ کے دوران 34 حاملہ خواتین میں ایڈز کی تشخیص

عبداللہ چانڈیو نے کہا کہ شیخ زید چلڈرن ایمرجنسی میں بچوں کو ایمرجنسی علاج اور ادویات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

اسپتال کے ایچ او ڈی سیف اللہ جامڑو نے کہا کہ سندھ میں سب سے زیادہ بچوں کے کیسز کا اندراج شیخ زید چلڈرن اسپتال لاڑکانہ میں ہوا ہے جبکہ بچوں سے غفلت کو ترقی یافتہ ممالک میں ایک قابل سزا جرم ہے لیکن ہمارے ملک میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں