جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان کراچی میں سپرد خاک

مولانا عادل کی گاڑی میں سیکیورٹی گارڈ نہیں تھا، سیکیورٹی گارڈ دارالعلوم

فائل فوٹو


کراچی: جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان کو نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد کراچی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

ان کی نماز جنازہ  جامعہ فاروقیہ حب میں ادا کی گئی جس میں شرکت کے لیے شہر بھرسے لوگ قافلوں کی صورت میں پہنچے تھے۔

مولاناعادل خان کی نمازجنازہ ان کے بڑے بھائی مولانا عبیداللہ خالد نے پڑھائی۔ نمازجنازہ میں سیاسی ومذہبی جماعت کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

مولانا عبدالغفور حیدری، مفتی تقی عثمانی اور مفتی نعمان نعیم  سمیت علما کرام ، طلبا اور شہریوں  کی بڑی تعداد جنازے میں شریک ہوئی۔

نمازے جنازہ کے لیے سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ جامع کے اندر طلبہ اور اطراف میں پولیس کی سیکیورٹی تعینات کی تھی۔

کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں گزشتہ روز نامعلوم موٹرسواروں کی گاڑی پر فائرنگ  کے نتیجے میں جامعیہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان ڈرائیور سمیت جاں بحق ہو گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق مولانا عادل کا ایک ساتھی خریداری کیلئے گاڑی سے اترا اور اسی دوران موٹر سائیکل سوار ملزموں نے فائرنگ کر دی۔

نامعلوم دہشت گرد مولانا عادل پر دائیں جانب سے حملہ آور ہوئے۔ دہشت گردوں کے آتشی اسلحہ سے نکلنے والی پانچ گولیاں مولانا عادل کو لگیں۔

یہ بھی پڑھیں: فائرنگ سے جامعیہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل ڈرائیور سمیت جاں بحق

پانچ میں سے چار گولیاں مولانا عادل کے سر اور چہرے پر لگیں اور ایک بازو میں لگی۔ مولانا عادل کے سر اور چہرے پر لگنے والی گولیاں موت کا سبب بنیں۔

مولانا کے ڈرائیور مقصود کو صرف ایک گولی لگی۔ حملہ آوروں نے ڈرائیور کے سر پر وار کیا۔ مقصود احمد کے سر میں لگنے والی واحد گولی جان لیوا ثابت ہوئی۔

وزیراعظم عمران خان نے مولانا عادل خان کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان میں علما کی ٹارگٹ کلنگ سے فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کراچی میں مولانا عادل کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان میں فرقہ وارانہ تنازعات پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ علما ملک کو غیر مستحکم بنانے کی بھارتی سازش کو ناکام بنائیں گے۔


متعلقہ خبریں