پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر

پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کا حکومت کو مشورہ

فوٹو: فائل


سکھر: پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ پر 24 اکتوبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔

احتساب عدالت سکھر میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ و دیگر پر 24 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر دی۔

احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی حتمی ریفرنس کی درخواست منظور کر لی۔

واضح رہے کہ  سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ اور ان کے بیٹے رکن صوبائی اسمبلی فرخ شاہ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی خورشید شاہ اور ان کے 18 ساتھیوں پر احتساب عدالت میں ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد آمدن کے اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس زیر سماعت ہے۔

بعد ازاں پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ریاست کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں جبکہ ٹائیگر فورس سے مہنگائی پر کام کروانا قانون کی خلاف ورزی ہے کیونکہ کوئی بھی سرکاری کام پرائیوٹ سیکٹر سے نہیں کروایا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس کی ایسی مثال ہے کہ گوشت کی چوکیداری پر بلے کو بٹھایا جائے۔ ملک کے آئین کے تحت مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور نیب اکٹھے نہیں چل سکتے، شاہد خاقان عباسی

خورشید شاہ نے کہا کہ اب اپوزیشن پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ اپوزیشن کا کام ہے مسائل کی نشاندہی کرنا اور آواز اٹھانا جبکہ اب کوئی سیاسی رہنما نہیں بچا جس کو انہوں نے غدار قرار نہیں دیا ہو۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر پر بھی غداری کا کیس بنایا گیا۔

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات سب کے لیے چیلنج ہیں اور سب اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں کیونکہ دشمن ہمارے سر پر بیٹھا ہے اور وہ کبھی نہیں چاہتا کہ پاکستان ترقی کرے۔


متعلقہ خبریں