سلطان گولڈن پر چترال میں 12 سالہ لڑکی سے شادی کا الزام


پشاور: کار جمپنگ سے عالمی شہرت حاصل کرنے والے سلطان محمد گولڈن پر چترال میں 12 سالہ لڑکی کے ساتھ شادی کا الزام سامنے آیا ہے۔

نمائندہ ہم نیوز کے مطابق چترال کی فلاحی تنظیم کی جانب سے معاملہ اٹھانے پر انتظامیہ نے ابتدائی انکوائری مکمل کر لی۔ ڈپٹی کمشنر چترال کے مطابق 60 سالہ سلطان گولڈن نے چترال کے ایک گاؤں میں شادی کی۔

رپورٹ کے مطابق اسکول دستاویز کے مطابق بچی کی عمر 12 سال ہے تاہم نکاح کے لیے بچی کی عمر 18 سال ظاہر کی گئی۔ سلطان گولڈن اور بچی کے والدین جعلی سرٹیفکیٹ سے شناختی کارڈ بنوا کر جرم کے مرتکب ہوئے۔

لڑکی کی درست عمر کے تعین کے لیے ڈپٹی کمشنر چترال نے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی سفارش کر دی جبکہ لڑکی کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کے لیے نادرا حکام سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔

نابالغ لڑکی سے شادی پر چائلڈ میرج ایکٹ 1929 کے تحت مقدمہ کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق سلطان گولڈن میڈیکل بورڈ کے خلاف عدالت سے اسٹے آرڈر لے کر بچی کو ساتھ لے گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کم عمری کی شادی کے واقعات سے خودکشی کے کیس سامنے آرہے ہیں اور جعلی دستاویز کے باعث پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمہ سے بھی انکار کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سلطان گولڈن کی یہ تیسری اور چترال میں دوسری شادی ہے۔

دوسری جانب سلطان گولڈن نے ہم نیوز کے رابطہ کرنے پر چترال کی ضلعی انتظامیہ پر بلیک میلنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شندور میں کار جمپنگ ریکارڈ بنانے پر 85 لاکھ روپے ادا کرنے تھے لیکن مجھے بروقت ادائیگی نہیں کی گئی اور گاڑی بھی 6 ماہ تک روکی گئی تاہم کمشنر مالاکنڈ سے رجوع کے بعد رقم ملی تھی۔

سلطان گولڈن نے کہا کہ ڈی سی چترال نے بدلہ لینے کے لیے الزام لگایا ہے۔ میری بیوی 18 سال کی ہے اور اس کا شناختی کارڈ بھی بنا ہوا ہے۔ جس کے میرے پاس ثبوت موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں