ٹک ٹاک پر پابندی مستقل نہیں، علی محمد خان


اسلام آباد: وزیر مملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہا ہے کہ چینی ویڈیو شیئرگ ایپ ٹک ٹاک پر حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابندی مستقل نہیں ہے، مواد سے متعلق فلٹر لگانے کے حوالے سے ٹک ٹاک انتظامیہ سے رابطے جاری ہیں۔

وزیرمملکت علی محمد خان نے سینیٹ کی کمیٹی برائے قانون سازی کو بتایا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے وزیراعظم کی ہدایت پر ٹک ٹاک کے خلاف ایکش لیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون سازی کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ دو کروڑ نوجوان ٹک ٹاک پر پابندی سے متاثر ہوئے ہیں۔

ممبر پی پی ٹی اے نے اجلاس کو بتایا کہ غیر اخلاقی مواد کی وجہ سے شکایات پر ٹک ٹاک کو بلاک کیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے قوانین بنا کر غیر اخلاقی مواد کو روکا جا سکتا ہے۔ حکومت ٹک ٹاک کو بند کرنے کی بجائے ریگولیٹ کرے۔ ٹک ٹاک پر موجود مواد دوسرے پلیٹ فارمز ہر منتقل ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا فیس بک کی پاکستان میں سرمایہ کاری کا خیرمقدم

یاد رہے کہ  گزشتہ ہفتے پی ٹی اے نے چین کی مشہور ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک  پر پابندی عائد کر دی تھی۔

ترجمان پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک پر غیراخلاقی اور نامناسب مواد شیئر کرنے کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی۔ پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پابندی عوامی شکایات کے بعد لگائی ہے۔

ترجمان کے مطابق پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کو فائنل نوٹس اور جواب داخل کرانے کی مہلت دی تھی۔ ٹک ٹاک کی جانب سے شکایات کا ازالہ نہ کرنے پر پابندی لگائی گئی۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ٹک ٹاک انتظامیہ کو پابندی سے متعلق آگاہ کردیا۔

ترجمان کے مطابق غیراخلاقی مواد ہٹانے اور مناسب اقدامات اٹھانے پرپابندی کےفیصلے پرنظرثانی کی جاسکتی ہے۔

اس سے قبل مشہور ٹک ٹاک نے مضر مواد کی روک تھام کے لیے سوشل میڈیا الائنس تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں