کھوج لگائی جائے تو کے الیکٹرک بمبئی سے کنٹرول ہورہا ہوگا، چیف جسٹس

کراچی:محمود آباد کے الیکٹرک گرڈ اسٹیشن غیر قانونی قرار

فائل فوٹو


اسلام آباد: چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت میں صلاحیت ہی نہیں۔ جس کی مرضی حکومتی اداروں کا استحصال کرے کوئی روکنے والا نہیں۔ سارا ملک پریشان ہے۔

سپریم کورٹ میں سندھ میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف از خود پر سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا ہم نے سب رپورٹس پڑھ لیں ان میں کچھ بھی نہیں۔ کراچی میں بجلی کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔

وفاقی حکومت نہ ہی صوبائی حکومت کچھ کر رہی ہے۔ فیڈریشن اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کراچی اتنا پھیل گیا مگر بجلی کی پیداوار نہیں بڑھائی گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی کمزوری سے سب ادارے فائدہ اٹھا رہے۔ دائیں بائیں ہر طرف سے حکومت کا استحصال کیا جارہا ہے۔

فاضل جج نے کہا کہ نیپرا اور پاور ڈویژن کے تمام ملازمین کو فارغ کر دیتے ہیں۔ ایسے ملازمین کے ہونے کا کوئی فائدہ ہی نہیں۔ کے الیکٹرک شہریوں کو رتی کا بھی فائدہ نہیں دے رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں میں صلاحیت کا سنجیدہ فقدان ہے۔ کے الیکٹرک والے لوگوں کو ہائی جیک کر کے ماسٹر بن گئے۔ آج پھر بجلی کی قیمت بڑھا دی گئی۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پورے ملک میں حکومت نے بجلی کی قیمت بڑھائی ہے۔

چیف جسٹس کا ایم ڈی کے الیکٹرک سے مکالمے میں کہا کہ آپ تو پرانے ایم ڈی ہیں آپ کو تو نکال دیا تھا۔ آپ کیسے آ گئے کچھ بولنے۔ ایم ڈی کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی تک نہیں نکالا گیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کے الیکٹرک کو کنٹرول کون کرتا ہے کتنے شیئر ہولڈرز ہیں؟ اگر کھوج لگائی جائے تو کے الیکٹرک بمبئی سے کنٹرول ہورہا ہوگا۔ کے الیکٹرک کے سرمایہ کاروں پر ہمارے شبہات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ 9شیئر ہولڈرز کون ہیں جو فریق بننا چاہتے ہیں۔ یہ شان عشری کون ہے؟ کیا یہ پاکستانی ہے؟شان عشری جواب دیا کہ میں پاکستانی ہوں، میری وفادراری پر شک نہ کریں۔

بینچ کے سربراہ نے کہا اگر آپ وفادار ہوتے تو کے الیکٹرک اور پاکستان کے عوام کا یہ حال نہ ہوتا۔  شان عباس عشری کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک میں سعودی عرب اور کویت کے لوگوں نےسرمایہ کاری کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہانی یہاں ختم نہیں ہو گی، ان کی پشت پر کوئی اور ہے۔ کے الیکٹرک کے معاملے پر لوگوں کے مفادات سامنے آگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاور ڈویژن کے 10 ٹکڑے کر دیئے ہیں۔ آپ کا سسٹم صحیح آپریٹ نہیں کررہا ہے،ان کو کوئی دیکھ نہیں رہا۔ نیپرا میں میٹنگ شور شرابے سے ختم کرا دی جاتی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کےپیسے کہاں گئے؟ جسٹس فیصل عرب نے کہا اگر مقابلے کی فضا بنا رہے ہیں تو ایسے معاہدے بنائیں جو حکومت کے حق میں ہوں۔

عدالت نے غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ ازخود نوٹس کی سماعت 4 ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی ہے۔ وفاقی حکومت کو  دو ہفتوں میں بجلی کی فراہمی سے متعلق پریزنٹیشن دینے کا حکم دیا اور نیپرا کو چار ہفتوں میں رپورٹ جمع  کرانے کی ہدایت کی ہے۔


متعلقہ خبریں