مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی ایک سال بعد رہا

مودی حکومت کا پلوامہ اور ستیاپال سے توجہ ہٹانے کا گھناؤنا منصوبہ

سرینگر: مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ  اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو نظر بندی کے ایک سال بعد رہا کردیا گیا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر انتظامیہ کے ترجمان روہت کانسل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ حراست سے رہا کیا جارہا ہے۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں اپنی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ  ان کا 5 اگست 2019 سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے منقطہ تعلق دوبارہ بحال ہوگیا ہے اور اب وہ خود اس کو چلا رہی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق محبوبہ مفتی کو گزشتہ سال اگست 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

محبوبہ مفتی بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی معطلی کے بعد سے نظر بند  تھیں اور ان سے کسی کو بھی ملنے کی اجازت نہیں تھی۔تاہم گزشتہ سال محبوبہ مفتی سے ان کی والدہ اور بہن کو ملنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لے، دفتر خارجہ

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ بھی گزشتہ سال 5 اگست سے نظر بند ہیں، تاہم انہوں نے نظر بندی کے فیصلے کے اگلے روز میڈیا سے بات کی تھی جس کے بعد ان کے گھر کے اطراف کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی تھی اور پھر انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مظلوم کشمیریوں کو علاج معالجہ، تعلیم و تدریس، کاروبار اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی سہولیات کی پابندی کا سامنا ہے۔

نشرواشاعت اور انٹرنیٹ پر پابندی کے باعث مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے مظلوموں کی حالت کا کچھ معلوم نہیں۔ عالمی وبا کورونا کے دوران مقبوضہ وادی میں بسنے والے لوگوں سے متعلق انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب  وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ  مقبوضہ کشمیر کے سیاسی قیدیوں کی فوری رہا کیا جائے اور وادی میں غیر انسانی فوجی محاصرے کو ختم کیا جائے۔

معید یوسف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی کا قاتون ختم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن بھارت کی ہندوتوا حکومت کی ظالمانہ پالیسیاں حائل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت توسیع پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے خطے میں تنہا رہ گئی ہے، بھارت کی کشمیریوں پر بربریت اور فوجی محاصرے کو ختم کیے بغیر مذاکرات ممکن نہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ دنیا کومعلوم ہے کہ کشمیری بھارت کے غاصبانہ قبضے کے سائے تلے زندگی گزرانے کو تیار نہیں،وہ بھارت سے نفرت کرتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر، بھارتی لاک ڈاؤن کو 275 روز ہو گئے

 


متعلقہ خبریں