بتایا جائے کہ کیوں نہ ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ معطل کیا جائے؟ عدالت


اسلام آباد: ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پرپابندی کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ کیوں نہ ایپ پر پابندی کا پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)  کا فیصلہ معطل کر دیا جائے۔ 

ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق درخواست پر سماعت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے تین صفحات پر مشتمل  تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں عدالت نے حکم دیا ہے کہ پی ٹی اے آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہونے کیلئے سینئر افسر مقرر کرے۔ بتایا جائے کیوں نہ عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی پر کارروائی کا آغاز کیا جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل نے جو سوالات اٹھائے ہیں وہ توجہ طلب ہیں۔ درخواست سماعت کیلئے منظور کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: امید نہیں تھی شاہد آفریدی ٹک ٹاک بند کرنے کو صحیح کہیں گے، حریم شاہ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور سابق وزیر اطلاعات کو عدالتی معاونین مقرر کیا ہے۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ معاونین پی ٹی اے کے اختیارات کے مبینہ غلط استعمال کے سوال پر عدالتی معاونت کریں۔

یاد رہے کہ  گزشتہ ہفتے پی ٹی اے نے چین کی مشہور ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک  پر پابندی عائد کر دی تھی۔

ترجمان پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک پر غیراخلاقی اور نامناسب مواد شیئر کرنے کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی۔ پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پابندی عوامی شکایات کے بعد لگائی ہے۔

ترجمان کے مطابق پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کو فائنل نوٹس اور جواب داخل کرانے کی مہلت دی تھی۔ ٹک ٹاک کی جانب سے شکایات کا ازالہ نہ کرنے پر پابندی لگائی گئی۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ٹک ٹاک انتظامیہ کو پابندی سے متعلق آگاہ کردیا۔

ترجمان کے مطابق غیراخلاقی مواد ہٹانے اور مناسب اقدامات اٹھانے پرپابندی کےفیصلے پرنظرثانی کی جاسکتی ہے۔

اس سے قبل مشہور ٹک ٹاک نے مضر مواد کی روک تھام کے لیے سوشل میڈیا الائنس تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں