امریکہ: سات دہائیوں بعد پہلی خاتون مجرم کو دسمبر میں سزائے موت دی جائے گی


امریکہ میں 70 سالوں کے بعد پہلی خاتون مجرم کو دسمبر میں سزائے موت دی جائے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے خاتون کو سزائے موت دینے کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیسا مونٹگومرے نامی خاتون کو 8 دسمبر کو انجیکشن لگا کر سزائے موت دی جائے گی۔

امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ خاتون کو 2004 میں قتل کیس میں مجرم قرار دیا گیا تھا جس میں انہوں نے ریاست میسوری میں حاملہ خاتون کو گلہ دبا کر قتل کیا تھا۔

2007 میں ایک امریکی ڈسٹرکٹ عدالت نے  شواہد کی بنیاد پر قتل اور اغوا کے جرائم سرزد کرنے پر قاتلہ کو سزائے موت کی سزا سنائی۔

وکلائے صفائی نے عدالت کے سامنے یہ ثابت کرنے کی بہت کوشش کی واردات کے وقت مجرمہ شدید ذہنی مرض میں مبتلا تھی لیکن اس دلیل کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

سعودی عرب میں بچوں کیلیے سزائے موت ختم

لیزا مونٹگمری کی وکیل نے کہا کہ مجرمہ اپنے جرم کی ذمہ داری ضرور قبول کر چکی ہے لیکن وہ ذہنی طور پر بیمار ہے اور اس بنیاد پر اس کی سزا پر عمل درآمد نہیں ہونا چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ میں رواں سال جولائی سے اب تک چھ افراد کو موت کی سزا دی جا چکی ہے۔

خاتون مجرمہ کی سزائے موت سے قبل دو دوسرے مجرموں کی دی گئی موت کی سزا پر عمل کیا جائے گا ان کی تمام اپیلیں مسترد ہو چکی ہیں۔ اس طرح لیزا مونٹگمری جولائی سے سزائے موت کا سلسلہ دوبارہ شروع ہونے پر نوویں مجرمہ ہوں گی۔

سزائے موت کے حوالے سے قائم امریکی انفارمیشن سینٹر کے مطابق امریکا میں آخری بار خاتون کو 1953 میں گیس چیمبر میں بند کرکے سزائے موت دی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں