ایل این جی ریفرنس: شاہد خاقان عباسی کیخلاف فوری فرد جرم عائد کرنے کی نیب کی استدعا مسترد

ایل این جی ریفرنس: شاہد خاقان عباسی کیخلاف فوری فرد جرم عائد کرنے کی نیب کی استدعا مسترد

اسلام آباد:  اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان پر فوری فرد جرم عائد کرنے کی نیب کی استدعا مسترد کردی۔

احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے ایل این جی ریفرنس کی سماعت کی۔ نیب نے ایل این جی ریفرنس میں غیر ملکی ملزمان فلپ ناٹمین اور صنا صادق کا کیس الگ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملزمان کو نوٹس پہنچانے میں بہت وقت لگ جائے گا۔ عدالت غیرملکی ملزمان کا کیس الگ کر کے شاہد خاقان پر فرد جرم عائد کرے۔

عدالت نے کہا کہ پہلے غیرملکی ملزمان کو دوبارہ سمن بھیجنے ہیں یا وارنٹ اس کا فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے کہا کہ دفتر خارجہ کے ذریعے بھیجے گئے سمن کی تعمیلی رپورٹ آنے کا انتظار کر لیتے ہیں۔

دریں اثنا نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں نیب نے احسن اقبال کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کے لئے ایک بار پھر مہلت مانگ لی۔

مزید پڑھیں: نیب ریفرنسز کیخلاف آصف زرداری کی درخواستیں خارج

خیال رہے کہ اگست میں قومی احتساب بیورو(نیب) نے ایل این جی کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کر دیا تھا جس میں پانچ ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

نیب راولپنڈی نے سابق وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایل این جی کیس کا ضمنی ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا تھا۔

ضمنی ریفرنس میں شاہد خاقان کے بیٹے عبداللہ خاقان سمیت پانچ نئے ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جس کے بعد ایل این جی ریفرنس میں ملزمان کی تعداد 15 ہو گئی تھی۔ نئے نامزد ملزمان میں عبداللہ خاقان، فلپ ناٹمین، چودھری اسلم، محمد امین اور ثنا صادق شامل ہیں۔

چوہدری اسلم شاہد خاقان عباسی کی ائیر لائن کے ایم ڈی ہیں جب کہ فلپ ناٹمین کو ایل این جی ٹرمینلز کے لیے کنسلٹنٹ رکھا گیا تھا۔ محمد امین سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایم ڈی ہیں۔

نیب نے اس سے قبل بھی ایک ریفرنس دائر کیا تھا جس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دس ملزمان کو نامز کیا گیا تھا۔

پہلے ریفرنس کے مطابق اس کمپنی کو مارچ 2015 سے ستمبر 2019 تک 21 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا اور 2029 تک قومی خزانے کو 47ارب روپے کا نقصان ہو گا۔ شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے علاوہ تیل کی سرکاری کمپنی پی ایس او کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر شیخ عمران الحق کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ 15 سال کی مدت کے لیے 16 ارب ڈالر کے معاہدے کو حتمی شکل دی تھی۔اس وقت وہ وفاقی وزیر پٹرولیم تھے۔

وزارت کے پٹرولیم کے دو افسران ایل این جی کیس میں اپنے سابق وزیر شاہد خاقان عباسی کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں۔

مذکورہ کیس میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نیب کی حراست میں بھی رہ چکے ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم کو جولائی 2019 میں حراست میں لیا تھا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل ایل این جی کیس میں ضمانت پر رہا ہیں۔


متعلقہ خبریں