پنجاب: گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں دھند کی بڑی وجہ قرار

فوٹو/فائل


لاہور: آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اسموگ کی بڑی وجہ قرار دیدیا گیا ہے۔

ریلیف کمشنر پنجاب بابر حیات کے مطابق بھارت میں فصلوں کی باقیات جلانے سے 12 اور پنجاب میں 8 فیصد اسموگ پیدا ہوتی ہے۔ نومبر کے پہلے ہفتے میں زہریلے دھوئیں کے چھانے کا امکان ہے۔

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق اسموگ کے اسباب میں گاڑیوں کے دھوئیں کا حصہ 43 فیصد، فیکٹریوں سے نکنے والی گیس اور دھواں 25 فیصد جبکہ فصلوں کی باقیات جلانے سے 20 فیصد اسموگ پیدا ہوتی ہے.

بابر حیات تارڑ کے مطابق دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو بند کرنے کے حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں، دھواں چھوڑنے والی گاڑی روڈ پر نہیں آنے دیں گے۔

ریلیف کمشنر پنجاب بابر حیات کے مطابق فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے سے روکنے کیلیے موضع جات کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دیدی گئی ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والوں پر دفعہ 188  کے تحت مقدمہ درج کرایا جائے گا.

ریلیف کمشنر پنجاب نے کا کہنا ہے کہ پاک زمبابوے سیریز روکنے اور اسکولز کی بندش کے بارے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ اگر اسموگ میں اضافہ ہوا تو ایڈوائزری جاری کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: اسموگ کے خاتمے کیلئے حکومت پنجاب کی سفارشات منظور

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے حکومت پنجاب نے دھند (Smog) کو آفت قرار دیکر مانیٹرنگ سیل قائم کر دیا تھا ، جس کے ذریعے صوبے بھر میں کارروائیوں پر نظر رکھی جائے گی۔

اسموگ سے نمٹنے کے لیے حکومتی ہدایت پر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے دفتر میں اسموگ مانیٹرنگ سیل قائم کردیا گیا ہے۔

تمام محکموں کو ارسال کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق پنجاب بھر میں اسسٹنٹ کمشنرز دھواں چھوڑتی گاڑیوں، فیکٹریوں اور بھٹوں کیخلاف ہونیوالے اقدامات سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر آگاہی فراہم کریں گے۔

ڈائریکٹرمانیَٹرنگ سیل پی ڈی ایم اے خرم شہزاد بخاری کا کہنا تھا کہ اسموگ کو آفت قرار دیا گیا ہے، یہ مانیٹرنگ سیل 24 گھںٹے فعال رہے گا۔

شہریوں کا کہنا بروقت حفاظتی اقدامات اس آفت سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ شہری رحیم علی اور ثاقب مہران نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو گاڑیاں دھواں چھوڑتی ہیں، ان کو روڈ پر مت آنے دیا جائے اور فیکٹریوں کو بھی بند ہونا چاہیے۔


متعلقہ خبریں