عدالت کا شہباز شریف کو جیل میں گھر کا کھانا، کرسی اور میٹرس فراہم کرنے کا حکم

فائل فوٹو


لاہور: لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدراختلاف شہباز شریف کو جیل میں گھر کا کھانا، بیٹھنے کیلئے کرسی اور آرام کرنے کیلئے میٹرس فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی سہولیات سے متعلق درخواست کا فیصلہ سنادیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے جیل حکام شہباز شریف کو کرسی، گھر کا کھانا اور میٹرس فراہم کریں۔ عدالت نے سپریٹنڈنٹ جیل سے 27 اکتوبر کو سہولیات فراہم کرنے سے متعلق رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

خیال رہے کہ 5 اکتوبر کو احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ ریفرنس میں پیشی کے موقع پر شہباز شریف نے نیب پرغیر انسانی سلوک کرنے کا الزام لگایا تھا۔

شہباز شریف نے احتساب عدالت کے جج کو بتایا تھا کہ نیب اہلکار کمر میں تکلیف کے باعث پہلے کھانا میز پر رکھنے کے بجائے زمین پر رکھ دیتے ہیں۔ یہ  جان بوجھ کر ایسا کیا جاتا ہے تاکہ انہیں جھکنا پڑے، شکایت ڈی جی نیب کو بھجوائی ہے انہیں کچھ ہوا تو ایف آئی آر وزیراعظم عمران خان اور مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے خلاف درج کراوں گے۔

گزشتہ روز احتساب عدالت لاہور نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا، نیب رپورٹ

احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات سے متعلق کیس کی سماعت  کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) حکام نے شہباز شریف کے مزید 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے نیب کی استدعا مسترد کر دی۔

تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ شہباز شریف نے کہا اگر میں جواب نہیں دوں گا تو میرا نقصان ہو گا اور یہ بات عدالت کہہ چکی ہے، میں کوئی جواب نہیں دوں گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ شہباز شریف کو مختلف اکاؤنٹس دکھا کر سوال جواب کیے گئے ہیں۔

شہباز شریف نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جو سوالنامہ نیب نے مجھے دیے وہ پہلے بھی دے چکے ہیں اور میں کئی سوالوں کے جواب دے چکا جو ریفرنس کا حصہ بن چکے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس پورے ہفتے میں صرف 15 منٹ مجھ سے تفتیش کی گئی اور نیب کی تفتیشی ٹیم نے مجھ سے کوئی نئی بات نہیں پوچھی۔

تفتیشی افسر نے کہا تھا کہ شہباز شریف کو ایک اکاؤنٹ دکھایا تو انہوں نے کہا کہ یہ میرا ہے مجھے معلوم نہیں۔

شہباز شریف نے بیان دیا تھا کہ مجھے نیب کی حراست میں 85 دن ہو چکے ہیں۔ انہوں نے 26 اکتوبر 2018 کو آمدن سے زائد اثاثہ جات میں انکوائری شروع کی تھی۔ یہ 17 ہزار پاوَنڈ قرض کی بات کرتے ہیں جبکہ میں نے 10 سال پنجاب کی خدمت کی ہے۔


متعلقہ خبریں