تنازعہ حل ہونے تک جزائر پر ترقیاتی کام شروع نہیں کیا جائیگا، وفاق کا سندھ ہائیکوٹ میں جواب

عدالت کا سندھ حکومت کو پولیس اہلکاروں کے بچوں کو فوری نوکریاں دینے کا حکم

کراچی: وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سندھ کے جزائر کا تنازعہ حل ہونے تک وہاں ترقیاتی کام  شروع نہیں کیا جائے گا۔

سندھ  ہائی کورٹ  میں جزائر کا انتظام وفاق کے حوالے کرنے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان  نے کہا کہ کوئی شک نہیں  کہ جزائر سندھ کی عوام کی ملکیت ہیں۔ جزائر سے متعلق صدارتی آرڈیننس آخری فیصلہ نہیں ہے۔ اس میں ترمیم بھی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت صوبے کی  مشاورت سے ہی ترقیاتی کام شروع کرے گی۔ اٹارنی  جنرل نے  کہا کہ یہ مسئلہ درخواستوں کے فیصلے سے حل نہیں ہوگا۔ ہمیں صوبے کی عوام کے مفادات زیادہ عزیز ہیں۔ ابھی تک وہاں کوئی بھی کام شروع نہیں ہوا۔ جرائز پر تعمیرات سے ماہی گیروں اور مینگروز کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ  نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے اسمبلی  میں جزائر پر آرڈیننس سے متعلق  قرارداد پاس کی ہے۔ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ  اگر ایڈووکیٹ جنرل کہتے ہیں کہ صوبے اور وفاق کے درمیان کوئی بات نہیں ہوسکتی تو عدالت کو لکھ کر دیں۔

اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد عدالت نے 13 نومبر تک سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ سماجی کارکن جبران ناصر نے بھی جزائر سے متعلق آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: جزائر کیلیے این او سی نہیں دیا، ہمت ہے تو ایک انچ زمین لیکرجائیں: وزیراعلیٰ

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت جزائر سے متعلق آرڈیننس واپس لے اور 12ناٹیکل مائل تک سمندرکے نیچےذخائربھی صوبے کے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  حکومت آصف علی زرداری کو گرفتار کرنے کے درپے ہے لیکن کیس ثابت نہیں ہو رہے ہیں۔پیپلزپارٹی نے اپنے دور کبھی انتقامی کارروائی نہیں کی ہے۔

انہوں نے کہا کچھ حکومتی وزرا تو ایسی باتیں کرتے ہیں کہ غصہ آتا ہے۔ وفاقی وزرا ہماری حکومتوں پر الزامات لگاتے ہیں۔

مرادعلی شاہ نے کہا اگر مہنگائی ختم نہیں کرسکتے، روزگار نہیں دے سکتے تو اقتدار سے ہٹ جاؤ۔ آج سے ایک سال پہلے ہم گندم برآمد کر رہے تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا پی ٹی آئی کے دور میں چینی، گندم اور پیٹرول نایاب ہوگیا۔ حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کی تو نایاب ہوگیا۔

جب پیٹرول کی قیمت بڑھائی تو دستیاب ہوگیا۔ ایک وزیر کہتا ہے کہ 7 لاکھ ٹن گندم کہاں غائب ہو گئی۔ اب وفاقی حکومت کہتی ہے سندھ کی وجہ سے گندم کا بحران ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سندھ کی وجہ سے گندم مہنگی ہوئی ہے تو یہ عجیب بات ہے۔ تین صوبوں میں تو پی ٹی آئی کی حکومت ہے، یہ ان کی نااہلی ہے۔

 


متعلقہ خبریں