عدالتی فیصلے کے بعد حکومت اخلاقی جواز کھو چکی، مولانا فضل الرحمان


کوئٹہ: پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت اور حکمران جعلی تھے اور ہیں، عدالتی فیصلے کے بعد حکومت اخلاقی جواز کھو چکی ہے۔

کوئٹہ میں پی ڈی ایم جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کس بنیاد پر آپ صدر اور وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ان جعلی حکمرانوں کیخلاف ہماری تحریک اوربھی تیز ہوگی، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ واضح طور پراعلان کر رہا ہے کہ پی ڈی ایم کا موقف درست ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں سےمسلمانوں کےجذبات مجروح ہوئے ہیں، ہم اس توہین آمیز رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے ناپاک اقدامات فوری طور پر روکے جائیں، جب اس طرح کے اقدمات ہوں گے تو ردعمل بھی آئے گا۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ کراچی واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، مریم اورصفدر کیساتھ پیش آئے واقعے کو اخلاقی دیوالیہ پن قرار دیتا ہوں۔

ایک دوسرے کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی باتیں ماضی کا حصہ ہیں، مریم نواز

ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی بلوچستان اور سندھ کے جزائر پر قبضہ کرنے کا نہ سوچے، اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی نہیں کرنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے آخری بجٹ میں آنے والے سال کیلئے ترقی کا تخمینہ ساڑھے 5 فیصد رکھا تھا،  ہم نے کہا تھا مزید ملک ان کے حوالے مت کرو، معیشت مزید تباہ ہو جائیگی، پاکستان معاشی لحاظ سے اب کنگال ہو چکا ہے۔

اس سے قبل جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسوں نے ثابت کر دیا کہ پاکستان کے موجودہ حکمران ایک طرف اور ملک کی 22 کروڑ عوام دوسری طرف کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل عوام سے روزگار دینے اور مہنگائی کے خاتمے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ آج پاکستان کا بچہ بچہ یہ سمجھ چکا ہے کہ عمران خان کی حکومت جھوٹ کی بنیاد پر تھی۔ آج پاکستان کی عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے۔

دو قدم آگے تو بڑھ سکتے ہیں لیکن پیچھے نہیں ہٹ سکتے، بلاول بھٹو

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اگر جلسوں سے حکومت نہیں جاتی تو حکومت کی ٹانگیں کیوں کانپ رہی ہیں اور ویڈیو لنکس کیوں بند کر دیے گئے ہیں۔

امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ بلوچستان کو اس کے وسائل سے ہی محروم رکھا جا رہا ہے۔ گوادر میں سب سے پہلے بلوچستان کی عوام کو روزگار دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ کے گھر جانے سے پہلے ملک کے حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔

چیئرمین قومی وطن پارٹی آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ جب تک صوبے اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہوں گے اس ملک کی مشکلات ختم نہیں ہوں گی۔ پی ڈی ایم آئین کی پاسداری اور پارلیمنٹ کی بالادستی چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پی ڈی ایم کے جلسوں سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور حکومت 2 سال بعد ہی عوام کا سامنا کرنے کی اہل نہیں رہے۔

جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ اویس نورانی نے کہا کہ حکومت احتساب کے نام پر لوگوں کی تذلیل کرنا چاہتی ہے لیکن ایسے احتساب کے عمل کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین روندنے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے، آنے والا وقت پاکستان کی عوام کا ہے اور بلوچستان کو ہر دورے حکومت میں پیکج دیا جاتا ہے لیکن بلوچستان کو ایسے پیکج دیا جاتا ہے جیسے بھیک ہو۔

اویس نورانی نے کہا کہ آئندہ حکومت میں بلوچستان کا پیکج عوام تک پہنچے گا۔

خیال رہے کہ جلسے کی سیکیورٹی کے لیے پولیس اور ایف سی سمیت 4 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اپنے 10 رکنی وفد کے ہمراہ گزشتہ روز کوئٹہ پہنچی تھیں۔

سرکاری انتظامیہ کی جانب سے کوئٹہ میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔

چیف سیکرٹری بلوچستان نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں دہشتگردی کے الرٹ کو سنجیدہ لیں۔

یہ بھی پڑھیں: این آر او کی ضرورت خود عمران خان کو ہے، مریم نواز

اس سے قبل پی ڈی ایم اپنا پہلا جلسہ گوجرانوالہ اور دوسرا جلسہ کراچی میں کر چکی ہے۔

مریم نواز نے کوئٹہ روانگی سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کا جلسہ کامیاب ہو گا جبکہ این آر او کی ضرورت کسی اور کو نہیں بلکہ خود عمران خان کو ہے۔


متعلقہ خبریں