اسلامی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ


اسلام مخالف مواد نشر کرنے پر اسلامی ممالک میں فرانس کے خلاف شدید غم و غصے کی لہر ہے اور فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ شروع کر دیا گیا ہے۔

قطر، کویت  اور اردن  نے کی مارکیٹوں سے فرانسیسی مصنوعات ہٹا لی گئیں ہیں۔ متحدہ عرب امارت میں فرانسیسی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا ہے۔

شام میں مظاہرین نے فرانسیسی صدر میکرون کی تصاویر کو آگ لگائی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ’بائیکاٹ فرنچ پروڈکٹس‘ اور’بائیکاٹ فرانس‘ کے ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

کویت میں پرچون فروشوں نے فرانسیسی مصنوعات کا اجتماعی بائیکاٹ کردیا ہے اور انھوں نے اپنی دکانوں اور سپراسٹورز سے فرانسیسی اشیاء ہٹا دی ہیں۔

کویت کے مرکزی شماریات بیورو کے مطابق2019 میں فرانس سے ساڑھے 25 کروڑ دینار (83کروڑ 47 لاکھ ڈالر) مالیت کی مختلف اشیا درآمد کی تھیں۔ 2020 کی پہلی ششماہی میں کویت نے فرانس سے آٹھ کروڑ 36 لاکھ دینار مالیت کی مصنوعات درآمد کی ہیں۔

خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) اور فرانس میں کویتی مشن نے ایمانوئل میکرون کے اسلام سے متعلق بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

فرانسیسی صدر میکروں کے اسلام مخالف بیانات پر ترک صدر طیب اردوان برہم ہوگئے اور انہوں نے فرانسیسی صدر میکروں کو دماغی معائنے کا مشورہ دیا۔

اس معاملے پر فرانس اور ترکی کے درمیان ایک نیا سفارتی تنازع بھی پیدا ہوگیا ہےاور فرانس نے ترکی سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔

واضح رہے کہ فرانس کے ایک استاد نےاپنی جماعت میں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے دکھائے تھے جس کے بعد ایک طالب علم نے اسے قتل کر دیا تھا۔

فرانسیسی صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسلام پوری دنیا میں ‘بحران کا مذہب’ بن گیا ہے اور ان کی حکومت دسمبر میں مذہب اور ریاست کو الگ کرنے والے 1905 کے قوانین کو مزید مضبوط کرے گی۔


متعلقہ خبریں