پشاور مدرسے میں دھماکہ، 8 افراد شہید، 125 زخمی


پشاوار: خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاقے دیرکالونی میں مدرسے میں دھماکے طلبہ سمیت آٹھ افراد شہید اور 125  زخمی ہوگئے۔.

ہم نیوز کے مطابق دھماکہ صبح آٹھ بجے اس وقت ہوا جب معلم اور طلبہ درس و تدریس میں مصروف تھے۔ دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچیں اور زخمیوں کو لیڈی رینڈنگ اسپتال منتقل کیا۔

ہم نیوز کے مطابق 100 سے زائد زخمی پشاور کے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں،جن میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔

پولیس کے مطابق مشکوک شخص مدرسے میں صبح کے وقت بیگ چھوڑ کرگیا۔ موبائل فوٹیج کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب معلم درس دے رہے تھے۔ دھماکے سے ہال کے اندر اور باہر تباہی ہوئی۔ زیادہ تر لاشوں اورزخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کردیا گیا۔

واقعہ کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے حادثے کو گھیرے میں لیا اور شواہد جمع کیے۔ ایس پی سٹی حسن جہانگیر  کے مطابق ایک مشکوک شخص مدرسے میں صبح کے وقت بیگ چھوڑ گیا جس کے بعد دھماکہ ہوا۔

آئی جی خیبر پختونخوا ثنا اللہ عباسی نے بھی دہشتگردی سے متاثرہ مدرسہ کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دیر باجوڑ میں کچھ لوگ پکڑے گئے ہیں، تفتیش ابتدائی مراحل میں ہے اس لیے معلومات شئیر نہیں کرسکتے ہیں۔

اے آئی جی خیبر پختونخوا شفقت ملک  کے مطابق دھماکے میں پانچ کلوبارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔ جائے وقوعہ سے بال بیرنگ بھی ملے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق پشاور میں دہشتگردی کا نشانہ بننے والے مدرسہ میں کسی قسم کے سیکیورٹی انتظامات نہیں تھے۔ ایک ہزار زائد طلبا کی درس گاہ میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نہیں تھے۔

مدرسہ ممتہم کا کہنا ہے کہ کسی قسم کے سیکیورٹی خدشات تھے نہ ہی پولیس کی جانب سے اطلاع دی گئی۔

ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال محمد عاصم کے مطابق دھماکے میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور 4 جھلسے ہوئے، زخمیوں کو برن سینٹرحیات آباد منتقل کردیا گیا ہے۔

ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال کے مطابق زخمیوں میں 4 بچوں کی عمریں 9 سے 14 سال تک ہیں، جبکہ زیادہ تر زخمیوں کی عمریں 20 سے 30 سال ہیں۔

ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے 90 افراد کوعلاج معالجے کے بعد ڈسچارج کردیا گیا، جبکہ پانچ زخمیوں کو ایل آرایچ کے برن یونٹ میں داخل کیاگیاہے۔

ترجمان کے مطابق  8  میتیں شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئیں

حکام  کے مطابق دھماکے کے باعث مدرسے کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور جائے وقوعہ پر گڑھا پڑ گیا، صفائی کے بعد مدرسہ طلبہ کے لئے کھول دیا گیا۔

ہم نیوز کی نمائندہ فاطمہ نازش نے آنکھوں دیکھا حال بتایا کہ زیادہ تر زخموں کی نوعیت سنگین ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق ریسکیو ٹیم کے جائے حادثہ پر پہنچنے سے قبل کم سے کم 20 بچوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ زخمیوں میں چند بچوں حالت تشویشناک بھی بتائی جا رہی ہے۔

ابتدائی اطلاع کے مطابق مذکورہ مدرسے میں100 سے زائد بچے زیر تعلیم تھے۔ دھماکے کی آواز کافی زوردار تھی اور اس کے بعد وہاں آگ بھی لگ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:پشاور: مدرسے میں دھماکہ بارودی مواد سے ہوا، پولیس

مذکورہ مدرسہ مسجد سے متصل ہے اور وہاں علاقے کے بچے قران کی تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق جائے حادثہ سے ثبوت جمع کیے جا رہے ہیں جن کو فرانزک ٹیسٹ کیلئے بھجوایا جائے گا۔

پولیس ذرائع کے مطابق دھماکے کی نوعیت فی الحال معلوم نہیں ہوسکی تاہم ایک مشکوک شخص کو بھاری بیگ لے کر مدرسے میں داخل ہوتے دیکھا گیا تھا۔

ایس پی کینٹ پشاور کے مطابق ایک مشکوک شخص مدرسے میں صبح کے وقت بیگ چھوڑ گیا تھا اور فی الحال اس شخص کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

مشکوک شخص کی تلاش کیلئے آس پاس کے علاقوں میں ناکے لگا دیئے گئے ہیں اور سرچ آپریشن بھی کیا جا رہا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق دیر کالونی مدرسہ دھماکے کی ایف آئی آر تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر تھانہ اغہ میر جانی کے ایس ایچ او کی مدعیت میں میں درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں قتل،اقدام قتل،دہشت گردی اور دھماکہ خیز مواد کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

دوسری جانب پشاور کے مدرسہ میں دھماکے میں جاں بحق ہونے والے تین  افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔ نمازجنازہ میں جے یو ائی ف کے رہنماوں اور مدرسے کی انتظامیہ نے شرکت کی۔

دریں اثنا صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے دہشت گردی کا نشانہ بننے والے مدرسے کا دورہ کیا۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ  پشاور میں بڑے عرصہ کے بعد دہشت گردی کا واقعہ ہوا ہے،  مدرسے پر حملہ بزدلانہ حرکت ہے،  شہر میں سیکورٹی ہائی الرٹ تھی، مگر دشمن نے سافٹ ٹارگٹ تلاش کیا۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ بزدل دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے۔ اے پی ایس حملے کے بعد مدرسہ کے بچوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ 


متعلقہ خبریں